وقار خان کے تمام مواد

14 غزل (Ghazal)

    میرے ہونٹوں کا ابھی زہر ترے جسم میں ہے (ردیف .. ا)

    میرے ہونٹوں کا ابھی زہر ترے جسم میں ہے تو اگر بچھڑا تو کیا چین سے رہ پائے گا اے سخن فہم مرے شعر سے کیا لگتا ہے کیا مرے بعد مجھے یاد رکھا جائے گا میں تو اس شوق میں ہوتا ہوں کہ کچھ بولیں لوگ بولنا اپنا کبھی رنگ تو دکھلائے گا تو جو اب ساتھ نہیں ہے تو یہی لگتا ہے اب خدا بھی تو مرے کام ...

    مزید پڑھیے

    زیادہ سوچنے والے تجھے پتہ نہیں ہے

    زیادہ سوچنے والے تجھے پتہ نہیں ہے جو تجھ کو سینے لگاتا ہے وہ ترا نہیں ہے وہاں پہ ہم بھی ہیں موجود ڈھونڈنے والی سو تیرے دل میں اکیلا ترا خدا نہیں ہے تمہیں پتہ ہے کہ تم کس لئے ہوئے ہو ذلیل تمہارے پاس کوئی اپنا نظریہ نہیں ہے ہیں بد دماغ مری طرح میرے سارے دوست کوئی بھی دنیا کے بارے ...

    مزید پڑھیے

    خطا قبول نہیں ہے تو خود خطا کر دیکھ

    خطا قبول نہیں ہے تو خود خطا کر دیکھ یا ایک بار برابر میں میرے آ کر دیکھ یہ میرا صبر ہے یہ مجھ پسے ہوئے کا صبر خدائے قہر تو آ قہر آزما کر دیکھ غرور وار دیا میں نے فی‌ سبیل العشق اے عشق تو بھی تو اب تھوڑا حوصلہ کر دیکھ میں دل کا اچھا ہوں لیکن ذرا سا ہوں گستاخ تو ایک بار مجھے سینے سے ...

    مزید پڑھیے

    سدرۃ الوصل کے سائے کا طلب گار ہوں میں

    سدرۃ الوصل کے سائے کا طلب گار ہوں میں تپش ہجر میں برسوں سے گرفتار ہوں میں جا کسی اور کو جا دھمکیاں دے مارنے کی جب سے میں پیدا ہوا تب سے سر دار ہوں میں میرا پیغام بھلا تیغ کہاں روکے گی حاکم وقت کو بتلاؤ قلمکار ہوں میں میں نے تو رب کو بھی پوجا ہے اور اس یار کو بھی واعظا تو ہی بتا کس ...

    مزید پڑھیے

    جہاں پہ علم کی کوئی قدر اور حوالہ نہیں

    جہاں پہ علم کی کوئی قدر اور حوالہ نہیں میں اس زمین پہ پاؤں بھی رکھنے والا نہیں میں اس درخت کے اندر تھا جس کو کاٹا گیا کسی نے بھی تو وہاں سے مجھے نکالا نہیں وہ اپنے عہد سے آگے کی باتیں کرنے لگا بہکتے شخص کو دنیا نے پھر سنبھالا نہیں ہر ایک چوٹ پہ کچھ اور جڑنے لگتا تھا سو اس نے مجھ ...

    مزید پڑھیے

تمام

3 نظم (Nazm)

    گواہی

    میں محبت کے ستاروں سے نکلتا ہوا نور حق و ناحق کے لبادوں میں چھپا ایک شعور میرے ہی دم سے ہوا مسجد و مندر کا ظہور میں مسلمان و برہمن کے ارادوں کا فتور میں حیا زادی و خوش نین کے ہونٹوں کا سرور کسی مجبور طوائف کی نگاہوں کا قصور میری خواہش تھی کہ میں خود ہی زمیں پر جاؤں اور زمیں زاد کا ...

    مزید پڑھیے

    وہ عورت تھی

    خلا کی مشکلات اپنی جگہ قائم تھیں اور دنیا اجڑتی بھربھری بنجر زمینوں کی نشانی تھی ستارے سرخ تھے اور چاند سورج پر اندھیروں کا بسیرا تھا درختوں پر پرندوں کی جگہ ویرانیوں کے گھونسلے ہوتے زمیں کی کوکھ میں بس تھور تھا اور خار اگتے تھے ہوا کو سانس لینے میں بہت دشواریاں ہوتیں تو پھر اس ...

    مزید پڑھیے

    آرزوئے حیات

    اے آرزوئے حیات اب کی بار جان بھی چھوڑ تجھے خبر ہی نہیں کیسے دن گزرتے ہیں اے آرزوئے نفس اب معاف کر مجھ کو تجھے یہ علم نہیں کتنی مہنگی ہیں سانسیں کہ تو تو لفظ ہے بس ایک لفظ ادھ مردہ ترے خمیر کی مٹی کا رنگ لال گلال سلگتی آگ نے تجھ کو جنا ہے اور تو خود اک ایسی بانجھ ہے جس سے کوئی امید ...

    مزید پڑھیے