گواہی
میں محبت کے ستاروں سے نکلتا ہوا نور حق و ناحق کے لبادوں میں چھپا ایک شعور میرے ہی دم سے ہوا مسجد و مندر کا ظہور میں مسلمان و برہمن کے ارادوں کا فتور میں حیا زادی و خوش نین کے ہونٹوں کا سرور کسی مجبور طوائف کی نگاہوں کا قصور میری خواہش تھی کہ میں خود ہی زمیں پر جاؤں اور زمیں زاد کا ...