Wali Alam Shaheen

ولی عالم شاہین

ولی عالم شاہین کی نظم

    موسم کی وراثت

    کھیت پیاسے ہیں فضا ہانپتی ہے جا بہ جا اکھڑی جڑیں چاٹتی اک گائے کے سوکھے ہوئے مٹیالے کھروں کی مانند پھٹ گئی ہے جو زمیں اس میں اگی جھاڑیاں بے برگ و ثمر رہتی ہیں موسم ہو کوئی کسی فالج زدہ بیمار کے اکڑے ہوئے پنجے کی طرح ٹہنیاں سوئے فلک دیکھتی فریاد کناں ہیں کب سے محض فریاد سے اے دوست ...

    مزید پڑھیے

    موت بھی رحم کے قابل ہے

    رات دن موت ہے مصروف مشقت مرے اجداد کی مانند کہ جو ایڑیاں گھس گھس کے جئے اور مرے زندگی رحم کے قابل یہ تسلیم مگر موت بھی کتنی شکستہ ہے ذرا دیکھو تو

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2