موت بھی رحم کے قابل ہے

رات دن
موت ہے مصروف مشقت
مرے اجداد کی مانند
کہ جو ایڑیاں گھس گھس کے جئے
اور مرے


زندگی رحم کے قابل
یہ تسلیم
مگر
موت بھی کتنی شکستہ ہے
ذرا دیکھو تو