Wahab Danish

وہاب دانش

وہاب دانش کی نظم

    پسپائی

    پانچ دس کا چھوٹا کمرہ دو دروازے ایک میں گندہ پردہ دوجے میں وہ بھی نہیں بند کھڑکی پیوند زدہ مچھر دانی ڈولتا پلنگ بیٹھو تو تحت الثریٰ ہل جائے ایک عورت عالم سپردگی میں پانچ دس کے نوٹ کھونٹی پہ ٹنگا اوورکوٹ لام سے بے نیل و مرام واپس پسپائی معرکہ آرائی جنگ سے ہاتا پائی سوچو تو سدر ...

    مزید پڑھیے

    ایک آدمی

    راستے میں شام مل جائے گی تنہا تم اسے ہمراہ لے کر گھومنا سنسان دریا کے کنارے بیٹھ جانا جب تھکاوٹ پاؤں پکڑے بات کرنے کے لیے ٹیلے ملیں گے گنگنانے کی اگر خواہش ہوئی تو روک لینا سرسراتی سی ہوا کو نیند آ جائے تو سو جانا کہیں بھی رات ایسی ہی ملے گی گھر سے باہر

    مزید پڑھیے

    تیرا نام

    نارس لیتا ہوں میں کیا تیرا نام صبح صبح یا شام تیرے آگے جوڑے ہاتھ موڑے پاؤں بستہ لب تو سنتا ہے میں جپتا ہوں جو دانے آٹھوں پہر ساتوں دن تیرے آگے بے وجود نارس لیتا ہوں میں کیا تیرا نام

    مزید پڑھیے

    ابہام دیدہ

    مخاطب آسماں ہے یا زمیں معلوم کر لینا کہ دونوں کے لیے تشبیب کے مصرعے الگ سے ہیں کہیں ایسا نہ ہو کہ آسماں بدظن زمیں ناراض ہو جائے قصیدے میں گریز ناروا کا موڑ آ جائے ترے سر پہ کوئی الزام عائد ہو کہ تو بھی عندلیب گلشن نا آفریدہ ہے سخن فہمی تری گنجلک بیاں ابہام دیدہ ہے یہ مشورہ اس لیے ...

    مزید پڑھیے

    اصول کے جزیرے

    سرحدیں کتنی پرانی کرم خوردہ ہو چکی ہیں جسم کو اب کیا ضرورت رہ گئی ہے ایک ہی کمرے میں رہ کر وہ الگ جلتے جزیروں میں سلگنے کی یہ دیواریں جنہیں ہر رات ننگا ذہن اپنی کھردری آنکھوں سے زخمی کر رہا ہے ایک دن پھرے گا شاید تم بھی اب محسوس کرنے ہی لگے ہو

    مزید پڑھیے