Wahab Danish

وہاب دانش

وہاب دانش کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    خاک کے پتلوں میں پتھر کے بدن کو واسطا

    خاک کے پتلوں میں پتھر کے بدن کو واسطا اس صنم خانے میں ساری عمر مجھ سے ہی پڑا جب سفر کی دھوپ میں مرجھا کے ہم دو پل رکے ایک تنہا پیڑ تھا میری طرح جلتا ہوا جنگلوں میں گھومتے پھرتے ہیں شہروں کے فقیہ کیا درختوں سے بھی چھن جائے گا عالم وجد کا نرم رو پانی میں پہروں ٹکٹکی باندھے ...

    مزید پڑھیے

    ہر روشنی کی بوند پہ لب رکھ چکی ہے رات

    ہر روشنی کی بوند پہ لب رکھ چکی ہے رات بڑھنے لگے زمیں کی طرف تیرگی کے ہات جنگل کھڑے ہیں بھید کے اور اجنبی شجر شاخیں نہیں صلیب کہ دشوار ہے نجات ہو کے کبھی اداس یہاں بیٹھتا تو تھا چل کے کسی درخت سے پوچھیں تو اس کی بات ہاتھوں میں گر نہیں تو نگاہوں کو دیجئے اس صاحب نصاب بدن سے کوئی ...

    مزید پڑھیے

    تھکاوٹوں سے بیٹھ کے سفر اتاریئے کہیں

    تھکاوٹوں سے بیٹھ کے سفر اتاریئے کہیں بلا سے گرم ریت ہو اگر نہ مل سکے زمیں کہو تو اس لباس میں تمہارے ساتھ میں چلوں غبار اوڑھ لوں گا میں بدن پہ آج کچھ نہیں بطوں کا غول اب یہاں اتر کے پا سکے گا کیا کھڑے ہو تم جہاں پہ اب وہ نرم جھیل تھی نہیں کھلے ہوئے مکان میں ادا بھی تیری خوب ...

    مزید پڑھیے

    کئی بھیانک کالی راتوں کے اندھیارے میں (ردیف .. ر)

    کئی بھیانک کالی راتوں کے اندھیارے میں تنہائی میں جلتی بتی گھر میں ہوئی اسیر کوئی اپنا بن دروازے دستک دے اک بار خاموشی کی پیٹھ پہ کھینچے سیدھی ایک لکیر سینے میں ٹوٹی ہر خواہش کی نازک ننھی نوک کجلائی آنکھوں کے آگے خوابوں کی تعبیر تن کا جوگی من کا سائل مانگے میٹھی نیند روٹی ...

    مزید پڑھیے

5 نظم (Nazm)

    پسپائی

    پانچ دس کا چھوٹا کمرہ دو دروازے ایک میں گندہ پردہ دوجے میں وہ بھی نہیں بند کھڑکی پیوند زدہ مچھر دانی ڈولتا پلنگ بیٹھو تو تحت الثریٰ ہل جائے ایک عورت عالم سپردگی میں پانچ دس کے نوٹ کھونٹی پہ ٹنگا اوورکوٹ لام سے بے نیل و مرام واپس پسپائی معرکہ آرائی جنگ سے ہاتا پائی سوچو تو سدر ...

    مزید پڑھیے

    ایک آدمی

    راستے میں شام مل جائے گی تنہا تم اسے ہمراہ لے کر گھومنا سنسان دریا کے کنارے بیٹھ جانا جب تھکاوٹ پاؤں پکڑے بات کرنے کے لیے ٹیلے ملیں گے گنگنانے کی اگر خواہش ہوئی تو روک لینا سرسراتی سی ہوا کو نیند آ جائے تو سو جانا کہیں بھی رات ایسی ہی ملے گی گھر سے باہر

    مزید پڑھیے

    تیرا نام

    نارس لیتا ہوں میں کیا تیرا نام صبح صبح یا شام تیرے آگے جوڑے ہاتھ موڑے پاؤں بستہ لب تو سنتا ہے میں جپتا ہوں جو دانے آٹھوں پہر ساتوں دن تیرے آگے بے وجود نارس لیتا ہوں میں کیا تیرا نام

    مزید پڑھیے

    ابہام دیدہ

    مخاطب آسماں ہے یا زمیں معلوم کر لینا کہ دونوں کے لیے تشبیب کے مصرعے الگ سے ہیں کہیں ایسا نہ ہو کہ آسماں بدظن زمیں ناراض ہو جائے قصیدے میں گریز ناروا کا موڑ آ جائے ترے سر پہ کوئی الزام عائد ہو کہ تو بھی عندلیب گلشن نا آفریدہ ہے سخن فہمی تری گنجلک بیاں ابہام دیدہ ہے یہ مشورہ اس لیے ...

    مزید پڑھیے

    اصول کے جزیرے

    سرحدیں کتنی پرانی کرم خوردہ ہو چکی ہیں جسم کو اب کیا ضرورت رہ گئی ہے ایک ہی کمرے میں رہ کر وہ الگ جلتے جزیروں میں سلگنے کی یہ دیواریں جنہیں ہر رات ننگا ذہن اپنی کھردری آنکھوں سے زخمی کر رہا ہے ایک دن پھرے گا شاید تم بھی اب محسوس کرنے ہی لگے ہو

    مزید پڑھیے