وفا نقوی کے تمام مواد

34 غزل (Ghazal)

    میں رستے میں جہاں ٹھہرا ہوا تھا

    میں رستے میں جہاں ٹھہرا ہوا تھا وہیں تو دھوپ کا چہرہ کھلا تھا سبھی الفاظ تھے میری زباں کے مگر میں نے کہاں کچھ بھی کہا تھا وہ کس کے جسم کی خوشبو تھی آخر ہوا سے تذکرہ کس کا سنا تھا سمندر میں بہت ہلچل تھی اک دن سفینہ کس کا ڈوبا جا رہا تھا کہ جیسے خواب سا دیکھا تھا کوئی بس اتنا یاد ...

    مزید پڑھیے

    سفر آسان ہے لیکن اسے دشوار کرتے ہیں

    سفر آسان ہے لیکن اسے دشوار کرتے ہیں در و دیوار گھر کے یاد ہم سو بار کرتے ہیں انہیں تاریک راتوں سے نکل آئے گا اک سورج اندھیروں کے سفینے پر شب غم پار کرتے ہیں سمندر کے کنارے پر ٹھہرتے ہیں گھروندے کب عجب کار جنوں ہے آپ یہ بیکار کرتے ہیں بلا لیتے ہیں تاریکی وہ اپنے گھر کے آنگن ...

    مزید پڑھیے

    بڑی اداس ہیں شامیں ترے وصال کے بعد

    بڑی اداس ہیں شامیں ترے وصال کے بعد کہ زخم پھر سے ابھر آئے اندمال کے بعد تمہاری بات ہی تسلیم کی بہر صورت زمانے بھر کے دماغوں نے قیل و قال کے بعد کہاں ہوں کون ہوں کیسا ہوں میں کہاں کا ہوں کوئی خیال نہ آیا ترے خیال کے بعد ہوئی نصیب نہ عزت حیات میں جس کو سجا ہوا تھا وہی گھر میں ...

    مزید پڑھیے

    زندگی کی تھا علامت اک ہنر بے جان سا

    زندگی کی تھا علامت اک ہنر بے جان سا رہ گیا تصویر کوئی دیکھ کر حیران سا تیری یادیں دفن کر دیتی ہیں اس کے زور کو روز اٹھتا تو ہے دل میں جا بہ جا طوفان سا رونق شہر ریا تاخیر ہونی تھی ہوئی راستے میں پڑ گیا تھا اک کھنڈر ویران سا آپ آئیں گے تو وحشت ساتھ لے کر آئیں گے راستہ آتا ہے میرے ...

    مزید پڑھیے

    یہ آرزو ہے رات کا منظر دکھائی دے

    یہ آرزو ہے رات کا منظر دکھائی دے پھر آسماں کا چاند زمیں پر دکھائی دے ہم سیر کر رہے ہیں خلاؤں کی رات دن ممکن نہیں کہ کوئی سمندر دکھائی دے میری شہادتوں کا کرشمہ تو دیکھیے اب تو لہو کی بوند بھی خنجر دکھائی دے مجھ کو سفر قبول ہے لیکن ہے ایک شرط میں جس طرف بھی جاؤں مرا گھر دکھائی ...

    مزید پڑھیے

تمام

2 افسانہ (Story)

    آنکھیں

    پروفیسر شمیم احمد ہمیشہ کی طرح دہلی جانے کے لئے آج پھرعلی گڑھ ریلوے اسٹیشن کے پلیٹ فارم نمبر دو پر ہاتھوں میں بیگ تھامے کھڑے تھے ۔ابھی شتابدی آنے میں تھوڑ اوقت باقی تھا۔ان کی نگاہیں مختلف النوع مسافروں کی شکل و صورت کو پڑھتے ہوئے ان کی نفسیاتی کیفیتوں کو سمجھنے کی کوشش کر رہی ...

    مزید پڑھیے

    آئی لو یو

    میں پوچھتی ہوں آپ اپنے کو سمجھتے کیا ہیں؟ آپ کا عاشق! آج بھی؟ اچانک اس کے منہ سے نکل گیا جی آج بھی! آپکو معلوم ہے میں تین بچوں کی ماں ہوں؟ تیس کی بھی ہو جاؤ تب بھی۔۔۔ یہ کیا بکواس ہے؟ تمہارے لئے ہوگی! دیکھو! دکھاؤ! سنبھل جاو ورنہ۔۔۔ ورنہ کیا؟ کیا کر لوگی؟ سنو!!! کسی اور کو دھمکانا۔ ...

    مزید پڑھیے