وپل کمار کی غزل

    پگھلتے جسموں کی روشنی سے ڈرا ہوا ہوں

    پگھلتے جسموں کی روشنی سے ڈرا ہوا ہوں میں چھو رہا ہوں جسے اسی سے ڈرا ہوا ہوں مجھے اسی ایک دکھ کی لت ہے اسی کو لاؤ میں تازہ زخموں کی تازگی سے ڈرا ہوا ہوں میں اپنے اندر کے شور سے خوف کھانے والا اب اپنے اندر کی خامشی سے ڈرا ہوا ہوں میں کس طرح اک سادا دل کو فریب دوں گا میں اس کی آنکھوں ...

    مزید پڑھیے

    ہر ملاقات پہ سینے سے لگانے والے

    ہر ملاقات پہ سینے سے لگانے والے کتنے پیارے ہیں مجھے چھوڑ کے جانے والے زندگی بھر کی محبت کا صلہ لے ڈوبے کیسے ناداں تھے ترے جان سے جانے والے جان نکلی ہے تو دل اور بھی بھاری ہوا ہے سخت ہلکاں ہیں مری لاش اٹھانے والے اب جو بچھڑے تو شب ہجر مدام آئے گی سن میرے نادان مرے چھوڑ کے جانے ...

    مزید پڑھیے

    وقت کی طاق پہ دونوں کی سجائی ہوئی رات

    وقت کی طاق پہ دونوں کی سجائی ہوئی رات کس پہ خرچی ہے بتا میری کمائی ہوئی رات اور پھر یوں ہوا آنکھوں نے لہو برسایا یاد آئی کوئی بارش میں بتائی ہوئی رات ہجر کے بن میں ہرن اپنا بھی میرا ہی گیا عسرت رم سے بہرحال رہائی ہوئی رات تو تو اک لفظ محبت کو لیے بیٹھا ہے تو کہاں جاتی مرے جسم پہ ...

    مزید پڑھیے

    اس خرابی کی کوئی حد ہے کہ میرے گھر سے (ردیف .. ن)

    اس خرابی کی کوئی حد ہے کہ میرے گھر سے سنگ اٹھائے در و دیوار نکل آتے ہیں کیا قیامت ہے کہ در قافلۂ رہرو شوق کچھ قیامت کے بھی ہموار نکل آتے ہیں اتنا حیران نہ ہو میری انا پر پیارے عشق میں بھی کئی خوددار نکل آتے ہیں اس قدر خستہ تنی ہے کہ گلے ملتے ہوئے اس کی بانہوں سے بھی ہم پار نکل ...

    مزید پڑھیے

    دلوں پہ درد کا امکان بھی زیادہ نہیں

    دلوں پہ درد کا امکان بھی زیادہ نہیں وہ صبر ہے ابھی نقصان بھی زیادہ نہیں وہ ایک ہاتھ بڑھائے گا تجھ کو پا لے گا سو دیکھ صبر کا اعلان بھی زیادہ نہیں ہمیں نے حشر اٹھا رکھا ہے بچھڑنے پر وہ جان جاں تو پریشان بھی زیادہ نہیں تمام عشق کی مہلت ہے اس کی آنکھوں میں اور ایک لمحۂ امکان بھی ...

    مزید پڑھیے

    جلد آئیں جنہیں سینے سے لگانا ہے مجھے

    جلد آئیں جنہیں سینے سے لگانا ہے مجھے پھر بدن اور کہیں کام میں لانا ہے مجھے عشق پاؤں سے لپٹتا ہے تو رک جاتا ہوں ورنہ تم ہو تو تمہیں چھوڑ کے جانا ہے مجھے میرے ہاتھوں کو خدا رکھے ترے جسم کی خیر مسئلہ یہ ہے تجھے ہاتھ لگانا ہے مجھے دل کو دھڑکا سا لگا رہتا ہے وہ جان نہ لے اور پھر جبر ...

    مزید پڑھیے

    عمر گزری اس کا چہرہ دیکھتے

    عمر گزری اس کا چہرہ دیکھتے اور جی لیتے تو دنیا دیکھتے اس کے بعد آنکھوں کے ریشے کٹ گئے ہم نے اک دن اس کو دیکھا دیکھتے پانیوں کو پانیوں سے خوف تھا ورنہ ان آنکھوں سے دریا دیکھتے

    مزید پڑھیے

    جنوں کے باب میں اب کے یہ رائیگانی ہو

    جنوں کے باب میں اب کے یہ رائیگانی ہو میں ہوؤں اور مرا ہونا اک کہانی ہو یہ عشق راہبر منزل قیامت ہے وہ آئے ساتھ جسے زندگی گنوانی ہو کچھ اس لیے بھی تری آرزو نہیں ہے مجھے میں چاہتا ہوں مرا عشق جاودانی ہو مرے بدن پہ تو اب گرد بھی نہیں باقی اسے ہے ضد کہ مرا یار آسمانی ہو

    مزید پڑھیے

    فرض سپردگی میں تقاضے نہیں ہوئے

    فرض سپردگی میں تقاضے نہیں ہوئے تیرے کہاں سے ہوں کہ ہم اپنے نہیں ہوئے کچھ قرض اپنی ذات کے ہو بھی گئے وصول جیسے ترے سپرد تھے ویسے نہیں ہوئے اچھا ہوا کہ ہم کو مرض لا دوا ملا اچھا نہیں ہوا کہ ہم اچھے نہیں ہوئے اس کے بدن کا موڑ بڑا خوش گوار ہے ہم بھی سفر میں عمر سے ٹھہرے نہیں ہوئے اک ...

    مزید پڑھیے