سارے ستاروں کے ہمیں تنہا رقیب تھے
سارے ستاروں کے ہمیں تنہا رقیب تھے ہم ایک شب تو چاند کے اتنے قریب تھے ہاتھوں کو یہ گلہ ہیں بڑے کم نصیب ہم آنکھیں یہ سوچتی ہیں کہ ہم خوش نصیب تھے رکھی ہے آپ ہی کے لیے جاں سنبھال کر یوں شہر میں کچھ اور بھی حسن صلیب تھے ہم میں ہی کچھ کمی تھی جو سمجھے نہ جا سکے ورنہ ہمارے دوست تو سارے ...