کوئی لے گا نہیں بدلا ہمارا
کوئی لے گا نہیں بدلا ہمارا ہمیں کو قتل ہے کرنا ہمارا نچھاور جان بھی ہے اس پہ کرنی ابھی طے بھی نہیں مرنا ہمارا ہمارے ہونٹ کے صحرا تمہارے تمہاری آنکھ کا دریا ہمارا ابھی اک شعر کہنا رہ گیا ہے ابھی نکلا نہیں کانٹا ہمارا
کوئی لے گا نہیں بدلا ہمارا ہمیں کو قتل ہے کرنا ہمارا نچھاور جان بھی ہے اس پہ کرنی ابھی طے بھی نہیں مرنا ہمارا ہمارے ہونٹ کے صحرا تمہارے تمہاری آنکھ کا دریا ہمارا ابھی اک شعر کہنا رہ گیا ہے ابھی نکلا نہیں کانٹا ہمارا
سوچنا بھی عجیب عادت ہے یہ بھی تو سوچنے کی صورت ہے اب مجھے آپ چھوڑ جائیے گا اب مجھے آپ کی ضرورت ہے میری سگریٹ پہ اعتراض تو ہیں کیا مجھے چومنے کی حسرت ہے بس اپنے آپ میں الجھا ہوا ہے اسے کہہ دو کہ شعر اچھا ہوا ہے سمندر کی چٹائی کھینچ لو اب بہت دن سے یہیں بیٹھا ہوا ہے بنا تھا تم نے ...
تیرے پہلو یا درمیاں نکلے ایک جاں ہے کہاں کہاں نکلے اس طرح سے کبھی سمیٹ مجھے میرے کھلنے پر اک جہاں نکلے سوچتا ہوں یوں نہ ہو اک دن یہ زمیں کوئی آسماں نکلے آ تری سانس سانس پی لوں میں جسم سے روح کا دھواں نکلے