کوئی لے گا نہیں بدلا ہمارا

کوئی لے گا نہیں بدلا ہمارا
ہمیں کو قتل ہے کرنا ہمارا


نچھاور جان بھی ہے اس پہ کرنی
ابھی طے بھی نہیں مرنا ہمارا


ہمارے ہونٹ کے صحرا تمہارے
تمہاری آنکھ کا دریا ہمارا


ابھی اک شعر کہنا رہ گیا ہے
ابھی نکلا نہیں کانٹا ہمارا