تیرے پہلو یا درمیاں نکلے

تیرے پہلو یا درمیاں نکلے
ایک جاں ہے کہاں کہاں نکلے


اس طرح سے کبھی سمیٹ مجھے
میرے کھلنے پر اک جہاں نکلے


سوچتا ہوں یوں نہ ہو اک دن
یہ زمیں کوئی آسماں نکلے


آ تری سانس سانس پی لوں میں
جسم سے روح کا دھواں نکلے