سوچنا بھی عجیب عادت ہے

سوچنا بھی عجیب عادت ہے
یہ بھی تو سوچنے کی صورت ہے


اب مجھے آپ چھوڑ جائیے گا
اب مجھے آپ کی ضرورت ہے


میری سگریٹ پہ اعتراض تو ہیں
کیا مجھے چومنے کی حسرت ہے


بس اپنے آپ میں الجھا ہوا ہے
اسے کہہ دو کہ شعر اچھا ہوا ہے


سمندر کی چٹائی کھینچ لو اب
بہت دن سے یہیں بیٹھا ہوا ہے


بنا تھا تم نے پچھلی سردیوں میں
یہ میں نے ہجر جو پہنا ہوا ہے