Vafa Malikpuri

وفا ملک پوری

'صبح نو' کے مدیر

Editor of the journal 'Subh-e-Nau'

وفا ملک پوری کی غزل

    سوز غم سے جگر جل رہا ہے مگر مرا درد نہاں آشکارا نہیں

    سوز غم سے جگر جل رہا ہے مگر مرا درد نہاں آشکارا نہیں گھٹ کے مرنا گوارا ہے اے چارہ گر راز الفت عیاں ہو گوارا نہیں شمع جلتی رہی رات ڈھلتی رہی نبض بیمار رک رک کے چلتی رہی آ کے دم بھر کے مہماں کو اب دیکھ لو اس کے بچنے کا کوئی سہارا نہیں بچ کے طوفاں کی زد سے کہاں جائے گا اب کہاں تک ...

    مزید پڑھیے

    تمام رات وہ جاگا کسی کے وعدے پر

    تمام رات وہ جاگا کسی کے وعدے پر وفاؔ کو آ ہی گئی نیند رات ڈھلنے پر جو سب کا دوست تھا ہر انجمن کی رونق تھا کل اس کی لاش ملی اس کے گھر کے ملبے پر ہر ایک دوست کے چہرے کو غور سے دیکھا فقط خلوص کا غازہ تھا سب کے چہرے پر وہ ذوق فن ہو کہ شاخ چمن کہ خاک وطن ہر اک کا حق ہے مرے خوں کے قطرے ...

    مزید پڑھیے

    ان کی نگہ ناز کے ٹھکرائے ہوئے ہیں

    ان کی نگہ ناز کے ٹھکرائے ہوئے ہیں ہم جرم محبت کی سزا پائے ہوئے ہیں یہ سایہ نشینان گزر گاہ تمنا کچھ عشق کے کچھ عقل کے بہکائے ہوئے ہیں اب ان کو نئی صبح کے پیغام سنا دو جو تیرگی وقت سے گھبرائے ہوئے ہیں مے چھلکے گی مے ابلے گی مے برسے گی رندو مے خانے میں خود شیخ حرم آئے ہوئے ہیں توبہ ...

    مزید پڑھیے

    بتوں کا ساتھ دیا بت شکن کا ساتھ دیا

    بتوں کا ساتھ دیا بت شکن کا ساتھ دیا فریب عشق نے ہر حسن ظن کا ساتھ دیا مرے سکوت نے کب انجمن کا ساتھ دیا تمہاری چشم سخن در سخن کا ساتھ دیا تمہارے گیسوئے پر خم پہ مرنے والوں نے جب آیا وقت تو دار و رسن کا ساتھ دیا بہار آئی تو محروم‌ رنگ و بو ہیں وہی جنوں نے دور خزاں میں چمن کا ساتھ ...

    مزید پڑھیے

    نئی سحر ہے یہ لوگو نیا سویرا ہے

    نئی سحر ہے یہ لوگو نیا سویرا ہے طلوع ہو چکا سورج مگر اندھیرا ہے خدا ہی جانے یہ دل کب خدا کا گھر ہوگا ابھی تو اس میں بتان ہوس کا ڈیرا ہے ابھی نہ دے مجھے آواز اے غم جاناں ابھی تو شہر وفا میں بڑا اندھیرا ہے نہ سائبان نہ آنگن نہ چھت نہ روشندان اور اس پہ سب سے لڑائی کہ گھر یہ میرا ...

    مزید پڑھیے

    یاد آئی وہ زلف پریشاں

    یاد آئی وہ زلف پریشاں کٹ جائے گی اب شب ہجراں میرے بعد اے جلوۂ جاناں کون کرے گا دعوت مژگاں تیرا گلہ کیا گیسوئے جاناں میں بھی پریشاں تو بھی پریشاں کس نے دیکھا زخم گلوں کا کرتے رہے سب سیر گلستاں دیکھ قفس میں آگ لگی ہے ابر بہاراں ابر بہاراں اپنی جفا پر اپنی وفا پر وہ بھی پشیماں ...

    مزید پڑھیے

    تمام رات وہ جاگا کسی کے وعدے پر

    تمام رات وہ جاگا کسی کے وعدے پر وفا کو آ ہی گئی نیند رات ڈھلنے پر جو سب کا دوست تھا ہر انجمن کی رونق تھا کل اس کی لاش ملی اس کے گھر کے ملبے پر وہ ذوق فن ہو کہ شاخ چمن کہ خاک وطن ہر اک کا حق ہے مرے خوں کے قطرے قطرے پر حقیقتیں نظر آئیں تو کس طرح ان کو تعصبات کی عینک ہے جن کے چہرے ...

    مزید پڑھیے