بتوں کا ساتھ دیا بت شکن کا ساتھ دیا
بتوں کا ساتھ دیا بت شکن کا ساتھ دیا
فریب عشق نے ہر حسن ظن کا ساتھ دیا
مرے سکوت نے کب انجمن کا ساتھ دیا
تمہاری چشم سخن در سخن کا ساتھ دیا
تمہارے گیسوئے پر خم پہ مرنے والوں نے
جب آیا وقت تو دار و رسن کا ساتھ دیا
بہار آئی تو محروم رنگ و بو ہیں وہی
جنوں نے دور خزاں میں چمن کا ساتھ دیا
بجھے جو پچھلے پہر تیری انجمن کے چراغ
تو داغ دل نے مرے انجمن کا ساتھ دیا
چمن میں ایک ہمیں رہ گئے خزاں کے لئے
کہ بلبلوں نے بھی رنگ چمن کا ساتھ دیا
خدا کی شان کہ ننگ وطن وہ کہلائیں
جنہوں نے مر کے بھی خاک وطن کا ساتھ دیا
خدا کا شکر کہ میت تو ڈھک گئی اپنی
غبار راہ نے اک بے کفن کا ساتھ دیا
کبھی جو بزم میں اس بت کی بات آ نکلی
جناب شیخ نے بھی برہمن کا ساتھ دیا
وہ طرز نو ہو کہ طرز کہن وفاؔ ہم نے
ہر ایک طرح مذاق سخن کا ساتھ دیا