آسماں سے صحیفے اترتے رہے
آسماں سے صحیفے اترتے رہے روشنی سے مگر لوگ ڈرتے رہے زندگی اتنی مجبور سی ہو گئی حادثے مجھ کو اشکوں سے بھرتے رہے جن کو سب کچھ ملا ان کو سب کچھ ملا جو بکھرتے رہے بس بکھرتے رہے بن گئیں جب بھی ہم راز تنہائیاں دل کی ہر بات ہم دل سے کرتے رہے آتے جاتے نظر تجھ سے ملتی رہی آئنہ زاویوں پر ...