Usha Bhadoriya

اوشا بھدوریہ

اوشا بھدوریہ کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    آسماں سے صحیفے اترتے رہے

    آسماں سے صحیفے اترتے رہے روشنی سے مگر لوگ ڈرتے رہے زندگی اتنی مجبور سی ہو گئی حادثے مجھ کو اشکوں سے بھرتے رہے جن کو سب کچھ ملا ان کو سب کچھ ملا جو بکھرتے رہے بس بکھرتے رہے بن گئیں جب بھی ہم راز تنہائیاں دل کی ہر بات ہم دل سے کرتے رہے آتے جاتے نظر تجھ سے ملتی رہی آئنہ زاویوں پر ...

    مزید پڑھیے

    کہیں دعا تو کہیں حرف التجا ٹھہری

    کہیں دعا تو کہیں حرف التجا ٹھہری میں اپنے آپ میں ڈوبی تو بے صدا ٹھہری میں جانتی ہوں سلامت نہیں کوئی دامن یہ روشنی بھی کہاں کس کا آئنہ ٹھہری سفر تھا شرط مگر جب بھی ایک نام آیا قدم تو چلتے رہے روح جا بجا ٹھہری تو درمیاں میں ملا درمیاں میں چھوٹ گیا جو ابتدا تھی مری حد انتہا ...

    مزید پڑھیے

    وہ آنکھ دے قریب کا سایہ دکھائی دے

    وہ آنکھ دے قریب کا سایہ دکھائی دے آواز روشنی کی کہیں تو سنائی دے جس نام کو جیا ہے بڑے اعتماد سے اس کو بھی زندگی سے کبھی آشنائی دے ایسا ہوا تو جینے نہ دیں گے کسی کو لوگ انساں کے ہاتھ میں نہ مرے رب خدائی دے میں جانتی ہوں پاؤں رکھے ہیں مرے کہاں خود سے کروں سوال کوئی جب بڑائی دے کب ...

    مزید پڑھیے

    اکثر مری زمیں نے مرے امتحاں لئے

    اکثر مری زمیں نے مرے امتحاں لئے زندہ ہوں اپنے سر پہ کئی آسماں لئے بے چارگی کبھی مجھے ثابت نہ کر سکی کیا کیا مری حیات نے میرے بیاں لئے اپنی صداقتوں سے بھی لگنے لگا ہے ڈر چلنا ہے اس زمیں پہ سراب گماں لئے اور میں کہ اپنی ذات سے نسبت نہیں مری ہر شخص پھر رہا ہے مری داستاں لئے مانگی ...

    مزید پڑھیے

    کچھ تو محبتوں کی وفائیں نبھاؤں میں

    کچھ تو محبتوں کی وفائیں نبھاؤں میں شاداب بارشوں کی ہوائیں نبھاؤں میں اتنے قریب آؤ بدن بھی سنائی دے گزرے دنوں کی نرم صدائیں نبھاؤں میں دل بھی تو چاہتا ہے کہ سبزہ کہیں کھلے بنجر زمیں پہ کالی گھٹائیں نبھاؤں میں دریا کی لہر پیاسے کناروں کو سونپ دوں معصوم آرزو کی خطائیں نبھاؤں ...

    مزید پڑھیے

تمام