Uroosa Jilani

عروسہ جیلانی

عروسہ جیلانی کی غزل

    رنج و الم ستائے تو کہتی ہوں میں غزل

    رنج و الم ستائے تو کہتی ہوں میں غزل فرقت جو جاں جلائے تو کہتی ہوں میں غزل چپ چاپ سونی رات میں یادوں کا رقص ہو دل شور جب مچائے تو کہتی ہوں میں غزل دھڑکن کا زور ٹوٹے کہ جذبے ہوں قید میں جب جان پھڑپھڑائے تو کہتی ہوں میں غزل کوئی نہیں ہے آسرا دنیا میں اب مرا پر رب جو یاد آئے تو کہتی ...

    مزید پڑھیے

    تو مری جستجو مسلسل ہے

    تو مری جستجو مسلسل ہے شامل گفتگو مسلسل ہے مجھ پہ طاری خمار کی گھڑیاں تو مرے روبرو مسلسل ہے ذرہ ذرہ گواہی دیتا ہے جا بجا تو ہی تو مسلسل ہے عشق مجھ کو اڑائے پھرتا ہے چاکری کو بہ کو مسلسل ہے اک معطر فضا رچی مجھ میں بس گیا مجھ میں تو مسلسل ہے وجد طاری عروسہؔ سانسوں پر شش جہت ہو ہی ...

    مزید پڑھیے

    خود پرستی کا نشہ مجھ کو چڑھا ہے آج کل

    خود پرستی کا نشہ مجھ کو چڑھا ہے آج کل شوق تجھ سا ہونے کا مجھ کو ہوا ہے آج کل کل تلک تھا جو وفا کی سلطنت کا پیشوا شور اس کی بے وفائی کا بپا ہے آج کل باغباں تو کچھ سوالوں کی اجازت دے مجھے کس کی غفلت سے چمن اجڑا پڑا ہے آج کل دب گئی ہے روبرو قاضی کی چیخوں کی صدا رہزنوں کو منصفوں کا ...

    مزید پڑھیے