Ummeed Fazli

امید فاضلی

کراچی کے ممتاز اردو شاعراور معروف شاعر ندا فاضلی کے بھائی

Karachi based Urdu poet. Brother of eminent Indian Urdu poet Nida Fazli.

امید فاضلی کی غزل

    ذہن و دل میں کچھ نہ کچھ رشتہ بھی تھا

    ذہن و دل میں کچھ نہ کچھ رشتہ بھی تھا اے محبت میں کبھی یکجا بھی تھا مجھ میں اک موسم کبھی ایسا نہ تھا ایسا موسم جس میں تو مہکا بھی تھا تجھ سے ملنے کس طرح ہم آئے ہیں راستے میں خون کا دریا بھی تھا کج کلاہوں پر کہاں ممکن ستم ہاں مگر اس نے مجھے چاہا بھی تھا آج خود سایہ طلب ہے وقت سے یہ ...

    مزید پڑھیے

    اک ایسا مرحلۂ رہ گزر بھی آتا ہے

    اک ایسا مرحلۂ رہ گزر بھی آتا ہے کوئی فصیل انا سے اتر بھی آتا ہے تری تلاش میں جانے کہاں بھٹک جاؤں سفر میں دشت بھی آتا ہے گھر بھی آتا ہے تلاش سائے کی لائی جو دشت سے تو کھلا عذاب صورت دیوار و در بھی آتا ہے سکوں تو جب ہو کہ میں چھاؤں صحن میں دیکھوں نظر تو ویسے گلی کا شجر بھی آتا ...

    مزید پڑھیے

    اے دل خود نا شناس ایسا بھی کیا

    اے دل خود نا شناس ایسا بھی کیا آئینہ اور اس قدر اندھا بھی کیا اس کو دیکھا بھی مگر دیکھا بھی کیا عرصۂ خواہش میں اک لمحہ بھی کیا درد کا رشتہ بھی ہے تجھ سے بہت اور پھر یہ درد کا رشتہ بھی کیا زندگی خود لاکھ زہروں کا تھی زہر زہر غم تجھ سے مرا ہوتا بھی کیا پوچھتا ہے راہرو سے یہ ...

    مزید پڑھیے

    ہم ہیں بس اتنے ہی ساحل آشنا

    ہم ہیں بس اتنے ہی ساحل آشنا خاک منزل جتنی منزل آشنا تجھ سے چھٹتے ہی یہ عالم ہے کہ اب دل کی دھڑکن بھی نہیں دل آشنا شمع بے پروانہ جلوہ بے نگر کیا ہوئے آخر وہ محفل آشنا آہ یہ طوفاں بہ کف ابر و ہوا آہ وہ یاران ساحل آشنا وقت وہ صحرا کہ جس کی گرد میں گم ہوئے جاتے ہیں منزل آشنا اس کی ...

    مزید پڑھیے

    حجاب اٹھے ہیں لیکن وہ رو بہ رو تو نہیں

    حجاب اٹھے ہیں لیکن وہ رو بہ رو تو نہیں شریک عشق کہیں کوئی آرزو تو نہیں یہ خود فریبئ احساس آرزو تو نہیں تری تلاش کہیں اپنی جستجو تو نہیں سکوت وہ بھی مسلسل سکوت کیا معنی کہیں یہی ترا انداز گفتگو تو نہیں انہیں بھی کر دیا بیتاب آرزو کس نے مری نگاہ محبت کہیں یہ تو تو نہیں کہاں یہ ...

    مزید پڑھیے

    ہائے اک شخص جسے ہم نے بھلایا بھی نہیں

    ہائے اک شخص جسے ہم نے بھلایا بھی نہیں یاد آنے کی طرح یاد وہ آیا بھی نہیں جانے کس موڑ پہ لے آئی ہمیں تیری طلب سر پہ سورج بھی نہیں راہ میں سایا بھی نہیں وجہ رسوائی احساس ہوا ہے کیا کیا ہائے وہ لفظ جو لب تک مرے آیا بھی نہیں اے محبت یہ ستم کیا کہ جدا ہوں خود سے کوئی ایسا مرے نزدیک تو ...

    مزید پڑھیے

    جانے یہ کیسا زہر دلوں میں اتر گیا

    جانے یہ کیسا زہر دلوں میں اتر گیا پرچھائیں زندہ رہ گئی انسان مر گیا بربادیاں تو میرا مقدر ہی تھیں مگر چہروں سے دوستوں کے ملمع اتر گیا اے دوپہر کی دھوپ بتا کیا جواب دوں دیوار پوچھتی ہے کہ سایہ کدھر گیا اس شہر میں فراش طلب ہے ہر ایک راہ وہ خوش نصیب تھا جو سلیقے سے مر گیا کیا کیا ...

    مزید پڑھیے

    ناز کر ناز کہ یہ ناز جدا ہے سب سے

    ناز کر ناز کہ یہ ناز جدا ہے سب سے میرا لہجہ مری آواز جدا ہے سب سے جز محبت کسے معلوم کہ وہ چشم حیا بات تو کرتی ہے انداز جدا ہے سب سے جس کو بھی مار دیا زندۂ جاوید کیا حرف حق تیرا یہ اعجاز جدا ہے سب سے دیکھنا کون ہے کیا اس کو نہیں جان عزیز سر دربار اک آواز جدا ہے سب سے ٹوٹ جاتا ہے تو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2