Ummeed Fazli

امید فاضلی

کراچی کے ممتاز اردو شاعراور معروف شاعر ندا فاضلی کے بھائی

Karachi based Urdu poet. Brother of eminent Indian Urdu poet Nida Fazli.

امید فاضلی کی غزل

    آئینۂ وحشت کو جلا جس سے ملی ہے

    آئینۂ وحشت کو جلا جس سے ملی ہے وہ گرد رہ ترک مراسم سے اٹھی ہے صدیوں کے تسلسل میں کہیں گردش دوراں پہلے بھی کہیں تجھ سے ملاقات ہوئی ہے اے کرب و بلا خوش ہو نئی نسل نے اب کے خود اپنے لہو سے تری تاریخ لکھی ہے اس کج کلۂ عشق کو اے مشق ستم دیکھ سر تن پہ نہیں پھر بھی وہی سرو قدی ہے کس ...

    مزید پڑھیے

    وہ خواب ہی سہی پیش نظر تو اب بھی ہے

    وہ خواب ہی سہی پیش نظر تو اب بھی ہے بچھڑنے والا شریک سفر تو اب بھی ہے زباں بریدہ سہی میں خزاں رسیدہ سہی ہرا بھرا مرا زخم ہنر تو اب بھی ہے ہماری در بہ دری پر نہ جائیے کہ ہمیں شعور سایۂ دیوار و در تو اب بھی ہے کہانیاں ہیں اگر معتبر تو پھر اک شخص کہانیوں کی طرح معتبر تو اب بھی ...

    مزید پڑھیے

    نظر نہ آئے تو کیا وہ مرے قیاس میں ہے

    نظر نہ آئے تو کیا وہ مرے قیاس میں ہے وہ ایک جھوٹ جو سچائی کے لباس میں ہے عمل سے میرے خیالوں کا منہ چڑھاتا ہے وہ ایک شخص کہ پنہاں مرے لباس میں ہے ابھی جراحت سر ہی علاج ٹھہرا ہے کہ نبض سنگ کسی دست بے قیاس میں ہے شجر سے سایہ جدا ہے تو دھوپ سورج سے سفر حیات کا کس دشت بے قیاس میں ...

    مزید پڑھیے

    کسی سے اور تو کیا گفتگو کریں دل کی

    کسی سے اور تو کیا گفتگو کریں دل کی کہ رات سن نہ سکے ہم بھی دھڑکنیں دل کی مگر یہ بات خرد کی سمجھ میں آ نہ سکی وصال و ہجر سے آگے ہیں منزلیں دل کی جلو میں خواب نما رت جگے سجائے ہوئے کہاں کہاں لیے پھرتی ہیں وحشتیں دل کی نگاہ ملتے ہی رنگ حیا کی صورت ہیں چھلک اٹھیں ترے رخ سے لطافتیں دل ...

    مزید پڑھیے

    ہم ترا عہد محبت ٹھہرے

    ہم ترا عہد محبت ٹھہرے لوح نسیاں کی جسارت ٹھہرے دل لہو کر کے یہ قسمت ٹھہرے سنگ فن کار کی اجرت ٹھہرے مقتل جاں کی ضرورت ٹھہرے ہم کہ شایان محبت ٹھہرے کیا قیامت ہے وہ قاتل مجھ میں میرے احساس کی صورت ٹھہرے وقت کے دجلۂ طوفانی میں آپ ہم موجۂ عجلت ٹھہرے دوستی یہ ہے کہ خوشبو کے لیے رنگ ...

    مزید پڑھیے

    تم ہو جو کچھ کہاں چھپاؤ گے

    تم ہو جو کچھ کہاں چھپاؤ گے لکھنے والو نظر تو آؤ گے جب کسی کو قریب پاؤ گے ذائقہ اپنا بھول جاؤ گے آئنہ حیرتوں کا خواب نہیں خود سے آگے بھی خود کو پاؤ گے یہ حرارت لہو میں کے دن کی خودبخود اس کو بھول جاؤ گے آندھیاں روز مجھ سے پوچھتی ہیں گھر میں کس دن دیا جلاؤ گے سایہ روکے ہوئے ہے ...

    مزید پڑھیے

    وہ خواب ہی سہی پیش نظر تو اب بھی ہے

    وہ خواب ہی سہی پیش نظر تو اب بھی ہے بچھڑنے والا شریک سفر تو اب بھی ہے زباں بریدہ سہی میں خزاں گزیدہ سہی ہرا بھرا مرا زخم ہنر تو اب بھی ہے سنا تھا ہم نے کہ موسم بدل گئے ہیں مگر زمیں سے فاصلۂ ابر تر تو اب بھی ہے ہماری در بدری پر نہ جائیے کہ ہمیں شعور سایۂ دیوار و در تو اب بھی ہے ہوس ...

    مزید پڑھیے

    مقتل جاں سے کہ زنداں سے کہ گھر سے نکلے

    مقتل جاں سے کہ زنداں سے کہ گھر سے نکلے ہم تو خوشبو کی طرح نکلے جدھر سے نکلے گر قیامت یہ نہیں ہے تو قیامت کیا ہے شہر جلتا رہا اور لوگ نہ گھر سے نکلے جانے وہ کون سی منزل تھی محبت کی جہاں میرے آنسو بھی ترے دیدۂ تر سے نکلے دربدری کا ہمیں طعنہ نہ دے اے چشم غزال دیکھ وہ خواب کہ جس کے ...

    مزید پڑھیے

    عقل نے ہم کو یوں بھٹکایا رہ نہ سکے دیوانے بھی

    عقل نے ہم کو یوں بھٹکایا رہ نہ سکے دیوانے بھی آبادی کو ڈھونڈنے نکلے کھو بیٹھے ویرانے بھی چشم ساقی بھی نم ہے لو دیتے ہیں پیمانے بھی تشنہ لبی کے سیل تپاں سے بچ نہ سکے میخانے بھی سنگ جفا کو خوش خبری دو مژدہ دو زنجیروں کو شہر خرد میں آ پہنچے ہیں ہم جیسے دیوانے بھی ہم نے جب جس دوست ...

    مزید پڑھیے

    کب تک اس پیاس کے صحرا میں جھلستے جائیں

    کب تک اس پیاس کے صحرا میں جھلستے جائیں اب یہ بادل جو اٹھے ہیں تو برستے جائیں کون بتلائے تمہیں کیسے وہ موسم ہیں کہ جو مجھ سے ہی دور رہیں مجھ میں ہی بستے جائیں ہم سے آزاد مزاجوں پہ یہ افتاد ہے کیا چاہتے جائیں اسے خود کو ترستے جائیں ہائے کیا لوگ یہ آباد ہوئے ہیں مجھ میں پیار کے لفظ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2