Umang Bali

امنگ بالی

امنگ بالی کی غزل

    رہے خرام سلامت ندی کے دھاروں کا

    رہے خرام سلامت ندی کے دھاروں کا نکل نہ جائے کہیں دم مگر کناروں کا تھا اضطراب و تمنائے دید گل کا کرم بہت کٹھن تھا سفر ورنہ خارزاروں کا ستا رہی ہے دل شب کو کل کے چاند کی یاد اڑا اڑا سا ہے کچھ آج رنگ تاروں کا جو خوش ہے ایک تو اس کی وفا کے چرچے ہیں دکھائے دل وہ جہاں میں بھلے ہزاروں ...

    مزید پڑھیے

    جان اسے چلانے میں اہرمن کی کھپتی ہے

    جان اسے چلانے میں اہرمن کی کھپتی ہے رات دن مگر دنیا نام تیرا جپتی ہے روشنی کے جلوے ہیں پھلتے پھولتے جنگل جن کی چھتر چھایا میں تیرگی پنپتی ہے گونج سی یہاں شب بھر تم جو روز سنتے ہو دشت کی پناہوں میں خامشی تڑپتی ہے کیا کہا کہو تو پھر دھیان حسن سیرت کا اے میاں مری مانو چھاپ لو جو ...

    مزید پڑھیے