دشمن جاں ہے نہ غارت گر دیں ہے کوئی
دشمن جاں ہے نہ غارت گر دیں ہے کوئی پھر بھی آرام سے دنیا میں نہیں ہے کوئی برق کے سائے میں کرتے ہیں نشیمن تعمیر ہم سا دیوانہ بھی دنیا میں نہیں ہے کوئی ہم بھی آزاد سہی آپ بھی آزاد سہی ناصیہ سائی سے آزاد نہیں ہے کوئی جو پڑے وہ نہ سہیں تو کریں کس سے فریاد آسماں اپنا ہے یا اپنی زمیں ہے ...