Tajuddin Taj

تاج الدین تاج

تاج الدین تاج کی غزل

    ستاروں کا جہاں ہے اور میں ہوں

    ستاروں کا جہاں ہے اور میں ہوں خیال آسماں ہے اور میں ہوں نہ جانے کس طرف لے جائے کشتی شکستہ بادباں ہے اور میں ہوں مرا افسانہ سن کر کیا کرو گے غموں کی داستاں ہے اور میں ہوں رہائش مسئلہ بن کر کھڑی ہے شکستہ سا مکاں ہے اور میں ہوں قفس کی تیلیاں کہتی ہیں مجھ سے بہار گلستاں ہے اور میں ...

    مزید پڑھیے

    صرف عہد وفا نہیں باقی

    صرف عہد وفا نہیں باقی ورنہ دنیا میں کیا نہیں باقی کتنا محروم آرزو ہوگا جو یہ کہہ دے خدا نہیں باقی میرا سجدہ بھی ہو علی کی طرح کیا کریں حوصلہ نہیں باقی ان سے ملنے کو روز ملتا ہوں التفات وفا نہیں باقی وہ مجھے مہرباں سے لگتے ہیں جیسے کوئی سزا نہیں باقی سب کے ہاتھوں میں آج کاسہ ...

    مزید پڑھیے

    بے سبب جو بھی مسکراتا ہے

    بے سبب جو بھی مسکراتا ہے دل کے زخموں کو وہ چھپاتا ہے ساری دنیا اداس لگتی ہے جب کوئی اپنا روٹھ جاتا ہے دل کا رشتہ عجیب رشتہ ہے ایک لمحے میں ٹوٹ جاتا ہے جانے کیا بات ہے ہتھیلی پر نام لکھ کر مرا مٹاتا ہے چاندنی روح میں مہکتی ہے کوئی جس وقت یاد آتا ہے خواب بنتا ہے جب بھی ...

    مزید پڑھیے