Taj Bhopali

تاج بھوپالی

تاج بھوپالی کی غزل

    علاج درد و غم زندگی کہاں سے لائیں

    علاج درد و غم زندگی کہاں سے لائیں کہو جو صبر کریں صبر بھی کہاں سے لائیں یہ مہر و ماہ تو اس انجمن کی زینت ہیں ہم اپنے گھر کے لئے روشنی کہاں سے لائیں یہ سرد سرد ستارے دھواں دھواں مہتاب جو دل کو پھونک دے وہ چاندنی کہاں سے لائیں ہمارے شعروں نے توڑے تو ہیں ہزار طلسم تری نگاہ کی جادو ...

    مزید پڑھیے

    دل کو کوئی آزار تو ہوتا

    دل کو کوئی آزار تو ہوتا اپنا کوئی غم خوار تو ہوتا صحرا بھی کر لیتے گوارا ذکر در و دیوار تو ہوتا سایۂ زلف یار نہیں تھا سایۂ یاد یار تو ہوتا آنکھوں سے کچھ خون ہی بہتا وہ دامن گلکار تو ہوتا لاکھ طلوع مہر تھے لیکن کوئی شب-بیدار تو ہوتا

    مزید پڑھیے

    یہ جو کچھ آج ہے کل تو نہیں ہے

    یہ جو کچھ آج ہے کل تو نہیں ہے یہ شام غم مسلسل تو نہیں ہے میں اکثر راستوں پر سوچتا ہوں یہ بستی کوئی جنگل تو نہیں ہے یقیناً تم میں کوئی بات ہوگی یہ دنیا یوں ہی پاگل تو نہیں ہے میں لمحہ لمحہ مرتا جا رہا ہوں مرا گھر میرا مقتل تو نہیں ہے کسی پر چھا گیا برسا کسی پر وہ اک آوارہ بادل تو ...

    مزید پڑھیے

    گھر میں ترے پیغام کو ترسیں

    گھر میں ترے پیغام کو ترسیں باہر جلوۂ بام کو ترسیں تم سورج اور چاند سے کھیلو ہم کہ چراغ شام کو ترسیں تم کہ شکست جام کے عادی ہم کہ شکستہ جام کو ترسیں اور ابھی کچھ رات ہے باقی اور ابھی آرام کو ترسیں آج ہزاروں کام ہیں باقی پھر بھی ہزاروں کام کو ترسیں آزادی کے اونچے سورج گلیاں ...

    مزید پڑھیے

    ہر درد سے باندھے ہوئے رشتہ کوئی گزرے

    ہر درد سے باندھے ہوئے رشتہ کوئی گزرے قاتل کوئی گزرے نہ مسیحا کوئی گزرے آئینہ بہ ہر راہ گزر بن گئیں آنکھیں اک عمر سے بیٹھے ہیں کہ تم سا کوئی گزرے وہ تشنگیٔ جاں ہے کہ صحرا کو ترس آئے اب ہونٹوں کو چھوتا ہوا دریا کوئی گزرے ان سے بھی علاج غم پنہاں نہیں ہوگا کہہ دیں جو اگر ان کا شناسا ...

    مزید پڑھیے

    دل تیری نظر کی شہہ پا کر ملنے کے بہانے ڈھونڈھے ہے

    دل تیری نظر کی شہہ پا کر ملنے کے بہانے ڈھونڈھے ہے گیتوں کی فضائیں مانگے ہے غزلوں کے زمانے ڈھونڈھے ہے آنکھوں میں لیے شبنم کی چمک سینہ میں لیے دوری کی کسک وہ آج ہمارے پاس آ کر کچھ زخم پرانے ڈھونڈھے ہے کیا بات ہے تیری باتوں کی لہجہ ہے کہ ہے جادو کوئی ہر آن فضا میں دل اڑ کر تاروں کے ...

    مزید پڑھیے

    شعور تشنگی کو عام کر دو

    شعور تشنگی کو عام کر دو میں کب کہتا ہوں میرا جام بھر دو زر گل بانٹ دو اہل چمن میں ہر ایک صحرا ہمارے نام کر دو نہ میں یوسف نہ تم کوئی زلیخا جہاں چاہو مجھے نیلام کر دو وہ میرے سامنے بیٹھے ہوئے ہیں حریم حسن کے ناکام پردو تم اتنا حسن آخر کیا کرو گے ارے کچھ تو خدا کے نام پر دو

    مزید پڑھیے

    شعاع مہر کی شبنم سے بن نہیں سکتی

    شعاع مہر کی شبنم سے بن نہیں سکتی غم جہاں کی ترے غم سے بن نہیں سکتی یہ فیصلہ ہے ہمارا ترے لئے صیاد چمن میں رہ کے تری ہم سے بن نہیں سکتی حیات جہد‌ و عمل سے ہے ورنہ موت اچھی حیات گریۂ ماتم سے بن نہیں سکتی ہزار کچھ ہو مگر زاہدوں کی جنت میں یہ تجربہ ہے کہ آدم سے بن نہیں سکتی

    مزید پڑھیے

    درد تھا حشر بھی ہزار اٹھے

    درد تھا حشر بھی ہزار اٹھے سچ نہ بولیں تو رسم دار اٹھے اے غم عشق تجھ سے ہار گئے جان دے کر بھی شرمسار اٹھے جانے کس درد کے تعلق سے رات دشمن کو ہم پکار اٹھے اب تو اس زلف کی گھٹا چھا جائے دل سے کب تک یوں ہی غبار اٹھے

    مزید پڑھیے

    آج دل سوچ رہا ہے جیسے

    آج دل سوچ رہا ہے جیسے مے ہر اک غم کی دوا ہے جیسے جاں ہتھیلی پہ لئے پھرتے ہیں اک یہی شرط وفا ہے جیسے کہیں موتی کہیں تارے کہیں پھول دہر تیری ہی قبا ہے جیسے دشت غربت میں ترا نامۂ شوق ہاتھ میں پھول کھلا ہے جیسے اس طرح چپ ہیں ترا غم لے کر یہ بھی قسمت کا لکھا ہے جیسے

    مزید پڑھیے