شعاع مہر کی شبنم سے بن نہیں سکتی
شعاع مہر کی شبنم سے بن نہیں سکتی
غم جہاں کی ترے غم سے بن نہیں سکتی
یہ فیصلہ ہے ہمارا ترے لئے صیاد
چمن میں رہ کے تری ہم سے بن نہیں سکتی
حیات جہد و عمل سے ہے ورنہ موت اچھی
حیات گریۂ ماتم سے بن نہیں سکتی
ہزار کچھ ہو مگر زاہدوں کی جنت میں
یہ تجربہ ہے کہ آدم سے بن نہیں سکتی