گھر میں ترے پیغام کو ترسیں

گھر میں ترے پیغام کو ترسیں
باہر جلوۂ بام کو ترسیں


تم سورج اور چاند سے کھیلو
ہم کہ چراغ شام کو ترسیں


تم کہ شکست جام کے عادی
ہم کہ شکستہ جام کو ترسیں


اور ابھی کچھ رات ہے باقی
اور ابھی آرام کو ترسیں


آج ہزاروں کام ہیں باقی
پھر بھی ہزاروں کام کو ترسیں


آزادی کے اونچے سورج
گلیاں تیرے نام کو ترسیں