Tahzeeb Hafi

تہذیب حافی

نئی نسل کے نمایاں شاعر

Prominent upcoming poet

تہذیب حافی کی غزل

    ویسے میں نے دنیا میں کیا دیکھا ہے

    ویسے میں نے دنیا میں کیا دیکھا ہے تم کہتے ہو تو پھر اچھا دیکھا ہے میں اس کو اپنی وحشت تحفے میں دوں ہاتھ اٹھائے جس نے صحرا دیکھا ہے بن دیکھے اس کی تصویر بنا لوں گا آج تو میں نے اس کو اتنا دیکھا ہے ایک نظر میں منظر کب کھلتے ہیں دوست تو نے دیکھا بھی ہے تو کیا دیکھا ہے عشق میں بندہ ...

    مزید پڑھیے

    شور کروں گا اور نہ کچھ بھی بولوں گا

    شور کروں گا اور نہ کچھ بھی بولوں گا خاموشی سے اپنا رونا رو لوں گا ساری عمر اسی خواہش میں گزری ہے دستک ہوگی اور دروازہ کھولوں گا تنہائی میں خود سے باتیں کرنی ہیں میرے منہ میں جو آئے گا بولوں گا رات بہت ہے تم چاہو تو سو جاؤ میرا کیا ہے میں دن میں بھی سو لوں گا تم کو دل کی بات ...

    مزید پڑھیے

    یہ ایک بات سمجھنے میں رات ہو گئی ہے

    یہ ایک بات سمجھنے میں رات ہو گئی ہے میں اس سے جیت گیا ہوں کہ مات ہو گئی ہے میں اب کے سال پرندوں کا دن مناؤں گا مری قریب کے جنگل سے بات ہو گئی ہے بچھڑ کے تجھ سے نہ خوش رہ سکوں گا سوچا تھا تری جدائی ہی وجہ نشاط ہو گئی ہے بدن میں ایک طرف دن طلوع میں نے کیا بدن کے دوسرے حصے میں رات ہو ...

    مزید پڑھیے

    صحرا سے آنے والی ہواؤں میں ریت ہے

    صحرا سے آنے والی ہواؤں میں ریت ہے ہجرت کروں گا گاؤں سے گاؤں میں ریت ہے اے قیس تیرے دشت کو اتنی دعائیں دیں کچھ بھی نہیں ہے میری دعاؤں میں ریت ہے صحرا سے ہو کے باغ میں آیا ہوں سیر کو ہاتھوں میں پھول ہیں مرے پاؤں میں ریت ہے مدت سے میری آنکھ میں اک خواب ہے مقیم پانی میں پیڑ پیڑ کی ...

    مزید پڑھیے

    اک ترا ہجر دائمی ہے مجھے

    اک ترا ہجر دائمی ہے مجھے ورنہ ہر چیز عارضی ہے مجھے ایک سایہ مرے تعاقب میں ایک آواز ڈھونڈتی ہے مجھے میری آنکھوں پہ دو مقدس ہاتھ یہ اندھیرا بھی روشنی ہے مجھے میں سخن میں ہوں اس جگہ کہ جہاں سانس لینا بھی شاعری ہے مجھے ان پرندوں سے بولنا سیکھا پیڑ سے خامشی ملی ہے مجھے میں اسے کب ...

    مزید پڑھیے

    پرائی آگ پہ روٹی نہیں بناؤں گا

    پرائی آگ پہ روٹی نہیں بناؤں گا میں بھیگ جاؤں گا چھتری نہیں بناؤں گا اگر خدا نے بنانے کا اختیار دیا علم بناؤں گا برچھی نہیں بناؤں گا فریب دے کے ترا جسم جیت لوں لیکن میں پیڑ کاٹ کے کشتی نہیں بناؤں گا گلی سے کوئی بھی گزرے تو چونک اٹھتا ہوں نئے مکان میں کھڑکی نہیں بناؤں گا میں ...

    مزید پڑھیے

    زخموں نے مجھ میں دروازے کھولے ہیں

    زخموں نے مجھ میں دروازے کھولے ہیں میں نے وقت سے پہلے ٹانکے کھولے ہیں باہر آنے کی بھی سکت نہیں ہم میں تو نے کس موسم میں پنجرے کھولے ہیں برسوں سے آوازیں جمتی جاتی تھیں خاموشی نے کان کے پردے کھولے ہیں کون ہماری پیاس پہ ڈاکا ڈال گیا کس نے مشکیزوں کے تسمے کھولے ہیں ورنہ دھوپ کا ...

    مزید پڑھیے

    عجیب خواب تھا اس کے بدن میں کائی تھی

    عجیب خواب تھا اس کے بدن میں کائی تھی وہ اک پری جو مجھے سبز کرنے آئی تھی وہ اک چراغ کدہ جس میں کچھ نہیں تھا مرا جو جل رہی تھی وہ قندیل بھی پرائی تھی نہ جانے کتنے پرندوں نے اس میں شرکت کی کل ایک پیڑ کی تقریب رو نمائی تھی ہواؤ آؤ مرے گاؤں کی طرف دیکھو جہاں یہ ریت ہے پہلے یہاں ترائی ...

    مزید پڑھیے

    جب اس کی تصویر بنایا کرتا تھا

    جب اس کی تصویر بنایا کرتا تھا کمرا رنگوں سے بھر جایا کرتا تھا پیڑ مجھے حسرت سے دیکھا کرتے تھے میں جنگل میں پانی لایا کرتا تھا تھک جاتا تھا بادل سایہ کرتے کرتے اور پھر میں بادل پہ سایہ کرتا تھا بیٹھا رہتا تھا ساحل پہ سارا دن دریا مجھ سے جان چھڑایا کرتا تھا بنت صحرا روٹھا کرتی ...

    مزید پڑھیے

    جب کسی ایک کو رہا کیا جائے

    جب کسی ایک کو رہا کیا جائے سب اسیروں سے مشورہ کیا جائے رہ لیا جائے اپنے ہونے پر اپنے مرنے پہ حوصلہ کیا جائے عشق کرنے میں کیا برائی ہے ہاں کیا جائے بارہا کیا جائے میرا اک یار سندھ کے اس پار ناخداؤں سے رابطہ کیا جائے میری نقلیں اتارنے لگا ہے آئینے کا بتاؤ کیا کیا جائے خامشی سے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3