Tahzeeb Hafi

تہذیب حافی

نئی نسل کے نمایاں شاعر

Prominent upcoming poet

تہذیب حافی کی غزل

    اس ایک ڈر سے خواب دیکھتا نہیں

    اس ایک ڈر سے خواب دیکھتا نہیں میں جو بھی دیکھتا ہوں بھولتا نہیں کسی منڈیر پر کوئی دیا جلا پھر اس کے بعد کیا ہوا پتا نہیں ابھی سے ہاتھ کانپنے لگے مرے ابھی تو میں نے وہ بدن چھوا نہیں میں آ رہا تھا راستے میں پھول تھے میں جا رہا ہوں کوئی روکتا نہیں تری طرف چلے تو عمر کٹ گئی یہ اور ...

    مزید پڑھیے

    نہ نیند اور نہ خوابوں سے آنکھ بھرنی ہے

    نہ نیند اور نہ خوابوں سے آنکھ بھرنی ہے کہ اس سے ہم نے تجھے دیکھنے کی کرنی ہے کسی درخت کی حدت میں دن گزارنا ہے کسی چراغ کی چھاؤں میں رات کرنی ہے وہ پھول اور کسی شاخ پر نہیں کھلنا وہ زلف صرف مرے ہاتھ سے سنورنی ہے تمام ناخدا ساحل سے دور ہو جائیں سمندروں سے اکیلے میں بات کرنی ...

    مزید پڑھیے

    سو رہیں گے کہ جاگتے رہیں گے

    سو رہیں گے کہ جاگتے رہیں گے ہم ترے خواب دیکھتے رہیں گے تو کہیں اور ڈھونڈھتا رہے گا ہم کہیں اور ہی کھلے رہیں گے راہگیروں نے رہ بدلنی ہے پیڑ اپنی جگہ کھڑے رہے ہیں برف پگھلے گی اور پہاڑوں میں سالہا سال راستے رہیں گے سبھی موسم ہیں دسترس میں تری تو نے چاہا تو ہم ہرے رہیں گے لوٹنا ...

    مزید پڑھیے

    تو نے کیا قندیل جلا دی شہزادی

    تو نے کیا قندیل جلا دی شہزادی سرخ ہوئی جاتی ہے وادی شہزادی شیش محل کو صاف کیا ترے کہنے پر آئنوں سے گرد ہٹا دی شہزادی اب تو خواب کدے سے باہر پاؤں رکھ لوٹ گئے ہیں سب فریادی شہزادی تیرے ہی کہنے پر ایک سپاہی نے اپنے گھر کو آگ لگا دی شہزادی میں تیرے دشمن لشکر کا شہزادہ کیسے ممکن ہے ...

    مزید پڑھیے

    اس ایک ڈر سے خواب دیکھتا نہیں

    اس ایک ڈر سے خواب دیکھتا نہیں جو دیکھتا ہوں میں وہ بھولتا نہیں کسی منڈیر پر کوئی دیا جلا پھر اس کے بعد کیا ہوا پتا نہیں میں آ رہا تھا راستے میں پھول تھے میں جا رہا ہوں کوئی روکتا نہیں تری طرف چلے تو عمر کٹ گئی یہ اور بات راستہ کٹا نہیں اس اژدھے کی آنکھ پوچھتی رہی کسی کو خوف آ ...

    مزید پڑھیے

    کسے خبر ہے کہ عمر بس اس پہ غور کرنے میں کٹ رہی ہے

    کسے خبر ہے کہ عمر بس اس پہ غور کرنے میں کٹ رہی ہے کہ یہ اداسی ہمارے جسموں سے کس خوشی میں لپٹ رہی ہے عجیب دکھ ہے ہم اس کے ہو کر بھی اس کو چھونے سے ڈر رہے ہیں عجیب دکھ ہے ہمارے حصے کی آگ اوروں میں بٹ رہی ہے میں اس کو ہر روز بس یہی ایک جھوٹ سننے کو فون کرتا سنو یہاں کوئی مسئلہ ہے تمہاری ...

    مزید پڑھیے

    جانے والے سے رابطہ رہ جائے

    جانے والے سے رابطہ رہ جائے گھر کی دیوار پر دیا رہ جائے اک نظر جو بھی دیکھ لے تجھ کو وہ ترے خواب دیکھتا رہ جائے اتنی گرہیں لگی ہیں اس دل پر کوئی کھولے تو کھولتا رہ جائے کوئی کمرے میں آگ تاپتا ہو کوئی بارش میں بھیگتا رہ جائے نیند ایسی کہ رات کم پڑ جائے خواب ایسا کہ منہ کھلا رہ ...

    مزید پڑھیے

    تاریکیوں کو آگ لگے اور دیا جلے

    تاریکیوں کو آگ لگے اور دیا جلے یہ رات بین کرتی رہے اور دیا جلے اس کی زباں میں اتنا اثر ہے کہ نصف شب وہ روشنی کی بات کرے اور دیا جلے تم چاہتے ہو تم سے بچھڑ کے بھی خوش رہوں یعنی ہوا بھی چلتی رہے اور دیا جلے کیا مجھ سے بھی عزیز ہے تم کو دیے کی لو پھر تو میرا مزار بنے اور دیا جلے سورج ...

    مزید پڑھیے

    بچھڑ کر اس کا دل لگ بھی گیا تو کیا لگے گا

    بچھڑ کر اس کا دل لگ بھی گیا تو کیا لگے گا وو تھک جائے گا اور میرے گلے سے آ لگے گا میں مشکل میں تمہارے کام آؤں یا نہ آؤں مجھے آواز دے لینا تمہیں اچھا لگے گا میں جس کوشش سے اس کو بھول جانے میں لگا ہوں زیادہ بھی اگر لگ جائے تو ہفتہ لگے گا مرے ہاتھوں سے لگ کر پھول مٹی ہو رہے ہیں مری ...

    مزید پڑھیے

    کچھ ضرورت سے کم کیا گیا ہے

    کچھ ضرورت سے کم کیا گیا ہے تیرے جانے کا غم کیا گیا ہے تا قیامت ہرے بھرے رہیں گے ان درختوں پہ دم کیا گیا ہے اس لیے روشنی میں ٹھنڈک ہے کچھ چراغوں کو نم کیا گیا ہے کیا یہ کم ہے کہ آخری بوسہ اس جبیں پر رقم کیا گیا ہے پانیوں کو بھی خواب آنے لگے اشک دریا میں ضم کیا گیا ہے ان کی آنکھوں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3