Tahzeeb Hafi

تہذیب حافی

نئی نسل کے نمایاں شاعر

Prominent upcoming poet

تہذیب حافی کے تمام مواد

24 غزل (Ghazal)

    اس ایک ڈر سے خواب دیکھتا نہیں

    اس ایک ڈر سے خواب دیکھتا نہیں میں جو بھی دیکھتا ہوں بھولتا نہیں کسی منڈیر پر کوئی دیا جلا پھر اس کے بعد کیا ہوا پتا نہیں ابھی سے ہاتھ کانپنے لگے مرے ابھی تو میں نے وہ بدن چھوا نہیں میں آ رہا تھا راستے میں پھول تھے میں جا رہا ہوں کوئی روکتا نہیں تری طرف چلے تو عمر کٹ گئی یہ اور ...

    مزید پڑھیے

    نہ نیند اور نہ خوابوں سے آنکھ بھرنی ہے

    نہ نیند اور نہ خوابوں سے آنکھ بھرنی ہے کہ اس سے ہم نے تجھے دیکھنے کی کرنی ہے کسی درخت کی حدت میں دن گزارنا ہے کسی چراغ کی چھاؤں میں رات کرنی ہے وہ پھول اور کسی شاخ پر نہیں کھلنا وہ زلف صرف مرے ہاتھ سے سنورنی ہے تمام ناخدا ساحل سے دور ہو جائیں سمندروں سے اکیلے میں بات کرنی ...

    مزید پڑھیے

    سو رہیں گے کہ جاگتے رہیں گے

    سو رہیں گے کہ جاگتے رہیں گے ہم ترے خواب دیکھتے رہیں گے تو کہیں اور ڈھونڈھتا رہے گا ہم کہیں اور ہی کھلے رہیں گے راہگیروں نے رہ بدلنی ہے پیڑ اپنی جگہ کھڑے رہے ہیں برف پگھلے گی اور پہاڑوں میں سالہا سال راستے رہیں گے سبھی موسم ہیں دسترس میں تری تو نے چاہا تو ہم ہرے رہیں گے لوٹنا ...

    مزید پڑھیے

    تو نے کیا قندیل جلا دی شہزادی

    تو نے کیا قندیل جلا دی شہزادی سرخ ہوئی جاتی ہے وادی شہزادی شیش محل کو صاف کیا ترے کہنے پر آئنوں سے گرد ہٹا دی شہزادی اب تو خواب کدے سے باہر پاؤں رکھ لوٹ گئے ہیں سب فریادی شہزادی تیرے ہی کہنے پر ایک سپاہی نے اپنے گھر کو آگ لگا دی شہزادی میں تیرے دشمن لشکر کا شہزادہ کیسے ممکن ہے ...

    مزید پڑھیے

    اس ایک ڈر سے خواب دیکھتا نہیں

    اس ایک ڈر سے خواب دیکھتا نہیں جو دیکھتا ہوں میں وہ بھولتا نہیں کسی منڈیر پر کوئی دیا جلا پھر اس کے بعد کیا ہوا پتا نہیں میں آ رہا تھا راستے میں پھول تھے میں جا رہا ہوں کوئی روکتا نہیں تری طرف چلے تو عمر کٹ گئی یہ اور بات راستہ کٹا نہیں اس اژدھے کی آنکھ پوچھتی رہی کسی کو خوف آ ...

    مزید پڑھیے

تمام

1 نظم (Nazm)

    انفلوینزا سے کرونا تک

    کتنا عرصہ لگا ناامیدی کے پربت سے پتھر ہٹاتے ہوئے ایک بپھری ہوئی لہر کو رام کرتے ہوئے ناخداؤں میں اب پیچھے کتنے بچے ہیں روشنی اور اندھیرے کی تفریق میں کتنے لوگوں نے آنکھیں گنوا دیں کتنی صدیاں سفر میں گزاریں مگر آج پھر اس جگہ ہیں جہاں سے ہمیں اپنی ماؤں نے رخصت کیا تھا اپنے سب سے ...

    مزید پڑھیے