اپنی سالگرہ پر
گئے برسوں اک حاصل کیا! فقط اک موم بتی تین سو پینسٹھ دنوں میں کیک کے زینے پہ چڑھتی ہے ذرا سی پھونک پر ہم راہیوں کے ساتھ بجھتی ہے دھواں چکرا کے روشن دان سے باہر نکلتا ہے چھری کی دھار سے کتنے برس کاٹوں! ہوا کا آشنا چہرہ مری آنکھوں میں رہتا ہے گئے لمحوں کو دہراتی ہوا طرز محبت ہے وہ آئے ...