Tabassum Anwar

تبسم انوار

تبسم انوار کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    یہ چیخیں یہ آہ و بکا کس لیے ہے

    یہ چیخیں یہ آہ و بکا کس لیے ہے مرے شہر کی یہ فضا کس لیے ہے بتا زندہ درگور ہے آدمی کیوں بتا آسماں پر خدا کس لیے ہے ہیں مسلے ہوئے شاخ در شاخ گل کیوں چمن در چمن سانحہ کس لیے ہے اکیلا دیا رہ گزر کا بجھا کر پشیماں بہت اب ہوا کس لیے ہے جو تم سامنے آئے تو میں نے جانا کہ منظر نے بدلی قبا ...

    مزید پڑھیے

    آنکھوں میں لے کے یاس مجھے دیکھنے تو دے

    آنکھوں میں لے کے یاس مجھے دیکھنے تو دے کون آ رہا ہے پاس مجھے دیکھنے تو دے دیکھے گا کون خاک میں جوہر چھپے ہوئے اے شہر نا شناس مجھے دیکھنے تو دے یہ کون محو رقص ہے یوں آبلوں کے ساتھ دشت آیا کس کو راس مجھے دیکھنے تو دے لب کھولتا نہیں نہ سہی آنکھ تو ملا تو خوش ہے یا اداس مجھے دیکھنے ...

    مزید پڑھیے

    کسی بھی در کی سوالی نہیں رہی ہوگی

    کسی بھی در کی سوالی نہیں رہی ہوگی جھکی جو عشق کے در پر جبیں رہی ہوگی وگرنہ ترک وفا سہل اس قدر تھا کہاں کمی مجھی میں یقیناً کہیں رہی ہوگی جو گور عقل میں کی دفن آرزو تم نے تمہارے دل میں کبھی جاگزیں رہی ہوگی وہ جن کے سر سے اٹھا آسمان کا سایہ کب ان کے پاؤں کے نیچے زمیں رہی ہوگی ابھی ...

    مزید پڑھیے

    مدام لے کے مجھے حلقہ وار ناچتی ہے

    مدام لے کے مجھے حلقہ وار ناچتی ہے جدھر چلوں نگہ طرح دار ناچتی ہے ملا ہے وعدۂ فردا بجائے نقد وصال ہماری روح کو دیکھو ادھار ناچتی ہے یہ کس نظر نے طلسم خزاں کو کاٹ دیا پلک جھپکتے میں ہر سو بہار ناچتی ہے پھرے ملول وہ درگاہ کے احاطے میں اور آئے وجد میں تو بے شمار ناچتی ہے پٹخ کے سر ...

    مزید پڑھیے

    مجھ سے ملنے میرے خیمے میں چلی آتی ہے گرد

    مجھ سے ملنے میرے خیمے میں چلی آتی ہے گرد دشت وحشت میں فقط میری ملاقاتی ہے گرد دشت میں بسنا مجھے اس واسطے راس آ گیا گرد سے مل کر مری ہستی بھی بن جاتی ہے گرد رائیگانی کا ستاتا ہے مجھے احساس جب زندگی کا سوچتی ہوں یاد آ جاتی ہے گرد پھر کوئی وحشت گھمائے دائرہ در دائرہ گھیر کر جب بھی ...

    مزید پڑھیے

تمام