مرا خورشید رو سب ماہ رویاں بیچ یکا ہے
مرا خورشید رو سب ماہ رویاں بیچ یکا ہے کہ ہر جلوے میں اس کے کیا کہوں اور ہی جھمکا ہے نہیں ہونے کا چنگا گر سلیمانی لگے مرہم ہمارے دل پہ کاری زخم اس ناوک پلک کا ہے کئی باری بنا ہو جس کی پھر کہتے ہیں ٹوٹے گا یہ حرمت جس کی ہو اے شیخ کیا تیرا وہ مکا ہے ہر اک دل کے تئیں لے کر وہ چنچل بھاگ ...