Taban Abdul Hai

تاباں عبد الحی

شاعری کے علاوہ اپنی خوش شکلی کے لئے بھی مشہور ہیں۔ کم عمری میں وفات پائی۔

Famous for his good looks apart from poetry. Died at a young age.

تاباں عبد الحی کی غزل

    مرا خورشید رو سب ماہ رویاں بیچ یکا ہے

    مرا خورشید رو سب ماہ رویاں بیچ یکا ہے کہ ہر جلوے میں اس کے کیا کہوں اور ہی جھمکا ہے نہیں ہونے کا چنگا گر سلیمانی لگے مرہم ہمارے دل پہ کاری زخم اس ناوک پلک کا ہے کئی باری بنا ہو جس کی پھر کہتے ہیں ٹوٹے گا یہ حرمت جس کی ہو اے شیخ کیا تیرا وہ مکا ہے ہر اک دل کے تئیں لے کر وہ چنچل بھاگ ...

    مزید پڑھیے

    غیر کے ہاتھ میں اس شوخ کا دامان ہے آج

    غیر کے ہاتھ میں اس شوخ کا دامان ہے آج میں ہوں اور ہاتھ مرا اور یہ گریبان ہے آج لٹپٹی چال کھلے بال خماری انکھیاں میں تصدق ہوں مری جان یہ کیا آن ہے آج کب تلک رہیے ترے ہجر میں پابند لباس کیجیے ترک تعلق ہی یہ ارمان ہے آج آئنے کو تری صورت سے نہ ہو کیوں کر حیرت در و دیوار تجھے دیکھ کے ...

    مزید پڑھیے

    تو بھلی بات سے ہی میری خفا ہوتا ہے

    تو بھلی بات سے ہی میری خفا ہوتا ہے آہ کیا چاہنا ایسا ہی برا ہوتا ہے تیرے ابرو سے مرا دل نہ چھٹے گا ہرگز گوشت ناخن سے بھلا کوئی جدا ہوتا ہے میں سمجھتا ہوں تجھے خوب طرح اے عیار تیرے اس مکر کے اخلاص سے کیا ہوتا ہے ہے کف خاک مری بسکہ تب عشق سے گرم پانو واں جس کا پڑے آبلہ پا ہوتا ...

    مزید پڑھیے

    ان ظالموں کو جور سوا کام ہی نہیں

    ان ظالموں کو جور سوا کام ہی نہیں گویا کہ ان کے ظلم کا انجام ہی نہیں غم وصل میں ہے ہجر کا ہجراں میں وصل کا ہرگز کسی طرح مجھے آرام ہی نہیں کیا کیا خرابیاں میں ترے واسطے سہیں تس پر بھی چاہنے کا مرے نام ہی نہیں اب ہم دنوں کو اپنے نہ روئیں تو کیا کریں کرنے تھے جن میں عیش وے ایام ہی ...

    مزید پڑھیے

    کئی دن ہو گئے یارب نہیں دیکھا ہے یار اپنا

    کئی دن ہو گئے یارب نہیں دیکھا ہے یار اپنا ہوا معلوم یوں شاید کیا کم ان نے پیار اپنا ہوا بھی عشق کی لگنے نہ دیتا میں اسے ہرگز اگر اس دل پہ ہوتا ہائے کچھ بھی اختیار اپنا یہ دونو لازم و ملزوم ہیں گویا کہ آپس میں نہ یار اپنا کبھو ہوتے سنانے روزگار اپنا ہوا ہوں خاک اس کے غم میں تو بھی ...

    مزید پڑھیے

    نہ مرے پاس عزت رمضاں

    نہ مرے پاس عزت رمضاں نہ کبھو کی عبادت رمضاں دشمن عیش کا میں دشمن ہوں گو کہ تھے فرض حرمت رمضاں مجھ کو مسجد سے کام نہیں الا سننے جاتا ہوں رخصت رمضاں شیخ روتا ہے اپنی روزی کو کہ نہ از بہر فرقت رمضاں کچھ نہ حاصل ہوا کسی کے تئیں غیر فاقہ بدولت رمضاں زاہد خشک کے تئیں دیکھے یاد آتی ...

    مزید پڑھیے

    مجھے عیش و عشرت کی قدرت نہیں ہے

    مجھے عیش و عشرت کی قدرت نہیں ہے کروں ترک دنیا تو ہمت نہیں ہے کبھی غم سے مجھ کو فراغت نہیں ہے کبھی آہ و نالہ سے فرصت نہیں ہے صفوں کی صفیں عاشقوں کی الٹ دیں قیامت ہے یہ کوئی قامت نہیں ہے برستا ہے مینہ میں ترستا ہوں مے کو غضب ہے یہ باران رحمت نہیں ہے مرے سر پہ ظالم نہ لایا ہو جس ...

    مزید پڑھیے

    ایک ہی جام کو پلا ساقی

    ایک ہی جام کو پلا ساقی عدل اور ہوش لے گیا ساقی ابر ہے مجھ کو مے پلا ساقی اس ہوا میں نہ جی کڑھا ساقی لب دریا پہ چاندنی دیکھوں ہو اگر مجھ سے آشنا ساقی صبح آیا شراب میں مخمور نیند سے اٹھ کے مسمسا ساقی سب کے تئیں تو نے مے پلائی ہے میں ترستا ہی رہ گیا ساقی قہر ہے مے اگر نہ دے اس ...

    مزید پڑھیے

    شب کو پھرے وہ رشک ماہ خانہ بہ خانہ کو بہ کو

    شب کو پھرے وہ رشک ماہ خانہ بہ خانہ کو بہ کو دن کو پھروں میں داد خواہ خانہ بہ خانہ کو بہ کو قبلہ نہ سرکشی کرو حسن پہ اپنے اس قدر تم سے بہت ہیں کج کلاہ خانہ بہ خانہ کو بہ کو خانہ خراب عشق نے کھو کے مری حیا و شرم مجھ کو کیا ذلیل آہ خانہ بہ خانہ کو بہ کو تو نے جو کچھ کہ کی جفا تا دم قتل ...

    مزید پڑھیے

    مرنے کی مجھ کو آپ سے ہیں اضطرابیاں

    مرنے کی مجھ کو آپ سے ہیں اضطرابیاں کرتا ہے میرے قتل کو تو کیوں شتابیاں میرا ہی خانماں نہیں ویراں ہوا کوئی بہتوں کی کی ہیں عشق نے خانہ خرابیاں خوان فلک پہ نعمت الوان ہے کہاں خالی ہے مہر و ماہ کی دونوں رکابیاں ہرگز خم فلک میں نہیں ہے شراب عشق غنچوں کی خون دل سے بھری ہیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5