Taban Abdul Hai

تاباں عبد الحی

شاعری کے علاوہ اپنی خوش شکلی کے لئے بھی مشہور ہیں۔ کم عمری میں وفات پائی۔

Famous for his good looks apart from poetry. Died at a young age.

تاباں عبد الحی کی غزل

    خوباں جو پہنتے ہیں نپٹ تنگ چولیاں

    خوباں جو پہنتے ہیں نپٹ تنگ چولیاں ان کی سجوں کو دیکھ مریں کیوں نہ لولیاں ہونٹوں میں جم رہی ہے ترے آج کیوں دھری بھیجی تھیں کس نے رات کو پانوں کی ڈھولیاں جس دن سے انکھڑیاں تری اس کو نظر پڑیں بادام نے خجل ہو پھر آنکھیں نہ کھولیاں تارے نہیں فلک پہ تمہارے نثار کو لایا ہے موتیوں سے ...

    مزید پڑھیے

    اے مرد خدا ہو تو پرستار بتاں کا

    اے مرد خدا ہو تو پرستار بتاں کا مذہب میں مرے کفر ہے انکار بتاں کا لگتی وہ تجلی شرر سنگ کے مانند موسی تو اگر دیکھتا دیدار بتاں کا گردن میں مرے طوق ہے زنار کے مانند ہوں عشق میں ازبسکہ گنہ گار بتاں کا دونوں کی ٹک اک سیر کر انصاف سے اے شیخ کعبے سے ترے گرم ہے بازار بتاں کا دوں ساری ...

    مزید پڑھیے

    عزیزاں ستم گر نہ آیا مرے گھر

    عزیزاں ستم گر نہ آیا مرے گھر نہ آیا مرے گھر عزیزاں ستم گر محبت تو مت کر دل اس بے وفا سے دل اس بے وفا سے محبت تو مت کر لگا دل میں خنجر تمہاری نگہ کا تمہاری نگہ کا لگا دل میں خنجر ہوا کیوں مکدر تو اے آئنہ رو تو اے آئنہ رو ہوا کیوں مکدر وہ ایذا مکرر تجھے دے گا تاباںؔ تجھے دے گا ...

    مزید پڑھیے

    کسی گل میں نہیں پانے کی تو بوئے وفا ہرگز

    کسی گل میں نہیں پانے کی تو بوئے وفا ہرگز عبث اپنا دل اے بلبل چمن میں مت لگا ہرگز طبیبوں سے علاج عشق ہوتا ہے نپٹ مشکل ہمارے درد کی ان سے نہیں ہونے کی دوا ہرگز تجا گھر ایک اور سارے بیاباں کا ہوا وارث کوئی مجنوں سا عیارا نہ ہوگا دوسرا ہرگز بہار آئی ہے کیوں کر عندلیبیں باغ میں ...

    مزید پڑھیے

    تیری مخمور چشم اے مے نوش

    تیری مخمور چشم اے مے نوش جن نے دیکھی سو ہو گیا خاموش کئی فاقوں میں عید آئی ہے آج تو ہو تو جان ہم آغوش اپنے تئیں سر پہ ہاتھ جو نہ رکھے اس کے سر پہ نہ ماریے پاپوش عشق میں میں ترے ہوا مجنوں کس کو ہے عقل اور کہاں ہے ہوش پالکی بھی مجھے خدا نے دی تو بھی تاباںؔ رہا میں خانہ بدوش

    مزید پڑھیے

    ہوئے ہیں جا کے عاشق اب تو ہم اس شوخ چنچل کے

    ہوئے ہیں جا کے عاشق اب تو ہم اس شوخ چنچل کے ستم گر بے مروت بے وفا بے رحم اچپل کے غزالوں کو تری آنکھیں سے کچھ نسبت نہیں ہرگز کہ یہ آہو ہیں شہری اور وے وحشی ہیں جنگل کے گرفتاری ہوئی ہے دل کو میرے بے طرح اس سے کہ آئے پیچ میں کہتے ہی ان کی زلف کے بل کے یہ دولت مند اگر شب کو نہیں یارو تو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 5 سے 5