خوباں جو پہنتے ہیں نپٹ تنگ چولیاں
خوباں جو پہنتے ہیں نپٹ تنگ چولیاں ان کی سجوں کو دیکھ مریں کیوں نہ لولیاں ہونٹوں میں جم رہی ہے ترے آج کیوں دھری بھیجی تھیں کس نے رات کو پانوں کی ڈھولیاں جس دن سے انکھڑیاں تری اس کو نظر پڑیں بادام نے خجل ہو پھر آنکھیں نہ کھولیاں تارے نہیں فلک پہ تمہارے نثار کو لایا ہے موتیوں سے ...