Taban Abdul Hai

تاباں عبد الحی

شاعری کے علاوہ اپنی خوش شکلی کے لئے بھی مشہور ہیں۔ کم عمری میں وفات پائی۔

Famous for his good looks apart from poetry. Died at a young age.

تاباں عبد الحی کی غزل

    خوب رو جو ایک کا محبوب نہیں

    خوب رو جو ایک کا محبوب نہیں ایسے ہرجائی سے ملنا خوب نہیں چولی نیچی مت پہن اے جامہ زیب اس میں چھب تختی کا کچھ اسلوب نہیں میں تو طالب دل سے ہوں گا دین کا دولت دنیا مجھے مطلوب نہیں صبر کب تک ہجر میں تیرے کروں میں ترا عاشق ہوں کوئی ایوب نہیں یار کی تاباںؔ زنخداں کو نہ چاہ دیکھ کہتا ...

    مزید پڑھیے

    کسی کا کام دل اس چرخ سے ہوا بھی ہے

    کسی کا کام دل اس چرخ سے ہوا بھی ہے کوئی زمانہ میں آرام سے رہا بھی ہے کسی میں مہر و محبت کہیں وفا بھی ہے کوئی کسی کا زمانہ میں آشنا بھی ہے کوئی فلک کا ستم مجھ سے بچ رہا بھی ہے جنا نصیب کوئی مجھ سا دوسرا بھی ہے برا نہ مانیو میں پوچھتا ہوں اے ظالم کہ بے کسوں کے ستائے سے کچھ بھلا بھی ...

    مزید پڑھیے

    تمہارے ہجر میں رہتا ہے ہم کو غم میاں صاحب

    تمہارے ہجر میں رہتا ہے ہم کو غم میاں صاحب خدا جانے جئیں گے یا مریں گے ہم میاں صاحب اگر بوسہ نہ دینا تھا کہا ہوتا نہیں دیتا تم اتنی بات سے ہوتے ہو کیا برہم میاں صاحب خطا کچھ ہم نے کی یا غیر ہے شاید تمہیں مانع سبب کیا ہے کہ تم آتے ہو اب کچھ کم میاں صاحب اگر تو شہرۂ آفاق ہے تو تیرے ...

    مزید پڑھیے

    ساقی ہو اور چمن ہو مینا ہو اور ہم ہوں

    ساقی ہو اور چمن ہو مینا ہو اور ہم ہوں باراں ہو اور ہوا ہو سبزہ ہو اور ہم ہوں زاہد ہو اور تقویٰ عابد ہو اور مصلیٰ مالا ہو اور برہمن صہبا ہو اور ہم ہوں مجنوں ہیں ہم ہمیں تو اس شہر سے ہے وحشت شہری ہوں اور بستی صحرا ہو اور ہم ہوں یارب کوئی مخالف ہووے نہ گرد میرے خلوت ہو اور شب ہو ...

    مزید پڑھیے

    یار روٹھا ہے مرا اس کو مناؤں کس طرح

    یار روٹھا ہے مرا اس کو مناؤں کس طرح منتیں کر پاؤں پڑ اس کے لے آؤں کس طرح جب تلک تم کو نہ دیکھوں تب تلک بے چین ہوں میں تمہارے پاس ہر ساعت نہ آؤں کس طرح دل دھڑکتا ہے مبادا اٹھ کے دیوے گالیاں یار سوتا ہے مرا اس کو جگاؤں کس طرح بلبلوں کے حال پر آتا ہے مج کو رحم آج دام سے صیاد کے ان کو ...

    مزید پڑھیے

    نمکیں حرف ہے مرا یہ فصیح

    نمکیں حرف ہے مرا یہ فصیح کل شئ من الملیح ملیح و قنا ربنا عذاب النار شمع کی ہے ہمیشہ یہ تسبیح لمن الماء کل شئ حی شرب مے سے ہوا ہے مجھ کو صحیح مثلہ لیس واحد غرا ماہ کنعاں بھی تھا اگرچہ فصیح جی میں آوے سو کہہ تو تاباںؔ کو لیس من فیک شتمنا بقبیح

    مزید پڑھیے

    تم سے اب کامیاب اور ہی ہے

    تم سے اب کامیاب اور ہی ہے آہ ہم پر عذاب اور ہی ہے اس کو آئینہ کب پہنچتا ہے حسن کی آب و تاب اور ہی ہے رند واعظ سے کیوں کہ سربر ہو اس کی چھو، کی کتاب اور ہی ہے ہجر بھی کم نہیں ہے دوزخ سے اس سفر کا عذاب اور ہی ہے اس کو لگتی ہے کب کوئی تلوار تیغ ابرو کی آب اور ہی ہے یوں تو ہے سرخ یار کا ...

    مزید پڑھیے

    دلبر سے درد دل نہ کہوں ہائے کب تلک

    دلبر سے درد دل نہ کہوں ہائے کب تلک خاموش اس کے غم میں رہوں ہائے کب تلک اس شوخ سے جدا میں رہوں ہائے کب تلک یہ ظلم یہ ستم میں سہوں ہائے کب تلک رہتا ہے روز ہجر میں ظالم کے غم مجھے اس دکھ سے دیکھیے کہ چھٹوں ہائے کب تلک آئی بہار جائیے صحرا میں شہر چھوڑ مج کو جنوں ہے گھر میں رہوں ہائے ...

    مزید پڑھیے

    کھوتا ہی نہیں ہے ہوس مطعم و ملبس

    کھوتا ہی نہیں ہے ہوس مطعم و ملبس یہ نفس ہوس ناک و بد آموز و مہوس بے شبہ تری ذات خداوند خلائق اعلیٰ ہے تعالی ہے معلیٰ ہے مقدس وہ کام تو کر جس سے تری گور ہو گل زار کیا خانئہ دیوار کو کرتا ہے مقرنس مدفن کے تئیں آگے ہی منعم نہ بنا رکھ کیا جانیے واں دفن ہو یا کھائے گا کرگس ہے وصل ترا ...

    مزید پڑھیے

    تو مل اس سے ہو جس سے دل ترا خوش

    تو مل اس سے ہو جس سے دل ترا خوش بلا سے تیری میں نا خوش ہوں یا خوش خوشی تیری جسے ہر دم ہو درکار کوئی اس سے نہیں ہوتا ہے نا خوش کوئی اب کے زمانہ میں نہ ہوگا الٰہی آشنا سے آشنا خوش فلک کے ہاتھ سے اے خالق خلق کوئی نہیں آ کے دنیا میں رہا خوش ترا سایہ ہو جس پر اس کو ہرگز نہ آوے سایۂ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5