Taban Abdul Hai

تاباں عبد الحی

شاعری کے علاوہ اپنی خوش شکلی کے لئے بھی مشہور ہیں۔ کم عمری میں وفات پائی۔

Famous for his good looks apart from poetry. Died at a young age.

تاباں عبد الحی کی غزل

    ترے مژگاں کی فوجیں باندھ کر صف جب ہوئیں کھڑیاں

    ترے مژگاں کی فوجیں باندھ کر صف جب ہوئیں کھڑیاں کیا عالم کو سارے قتل لو تھیں ہر طرف پڑیاں دم اپنے کا شمار اس طرح تیرے غم میں کرتا ہوں کہ جیسے شیشۂ ساعت میں گنتا ہے کوئی گھڑیاں ہمیں کو خانۂ زنجیر سے الفت ہے زنداں میں وگرنہ ایک جھٹکے میں جدا ہو جائیں سب کڑیاں تجھے دیکھا ہے جب سے ...

    مزید پڑھیے

    کعبہ ہے اگر شیخ کا مسجود خلائق

    کعبہ ہے اگر شیخ کا مسجود خلائق ہر بت ہے مرے دیر کا معبود خلائق نقصان سے اور نفع سے کچھ اپنے نہیں کام ہر آن ہے منظور مجھے سود خلائق میں دست دعا اس کی طرف کیونکہ اٹھاؤں ہوتا ہی نہیں چرخ سے مقصود خلائق پھرتا ہے فلک فکر میں گردش میں یہ سب کی ہرگز یہ نہیں چاہتا بہبود خلائق تاباںؔ ...

    مزید پڑھیے

    ہے آرزو یہ جی میں اس کی گلی میں جاویں

    ہے آرزو یہ جی میں اس کی گلی میں جاویں اور خاک اپنے سر پر من مانتی اڑاویں شور جنوں ہے ہم کو اور فصل گل بھی آئی اب چاک کر گریباں کیوں کر نہ بن میں جاویں بے درد لوگ سب ہیں ہمدرد ایک بھی نہیں یارو ہم اپنے دکھ کو جا کس کے تئیں سناویں یہ آرزو ہماری مدت سے ہے کہ جا کر قاتل کی تیغ کے تئیں ...

    مزید پڑھیے

    یار سے اب کے گر ملوں تاباںؔ

    یار سے اب کے گر ملوں تاباںؔ تو پھر اس سے جدا نہ ہوں تاباںؔ یا بھرے اب کے اس سے دل میرا عشق کا نام پھر نہ لوں تاباںؔ مجھ سے بیمار ہے مرا ظالم یہ ستم کس طرح سہوں تاباںؔ آج آیا ہے یار گھر میرے یہ خوشی کس سے میں کہوں تاباںؔ میں تو بیزار اس سے ہوں لیکن دل کے ہاتھوں سے کیا کروں ...

    مزید پڑھیے

    ہو روح کے تئیں جسم سے کس طرح محبت

    ہو روح کے تئیں جسم سے کس طرح محبت طائر کو قفس سے بھی کہیں ہو ہے محبت گو ظل ہما مت ہو رہے سر پہ ہمارے تا حشر تیرا سایۂ دیوار سلامت اطوار ترے باعث آفات جہاں ہیں آثار ترے ہیں گے سب آثار قیامت صیاد نہ اب بے پر و بالوں کو تو اب چھوڑ پھر حسرت گل دے گی ہمیں سخت اذیت اسباب جہاں کی تو دلا ...

    مزید پڑھیے

    ایسا کہاں حباب کوئی چشم تر کہ ہم

    ایسا کہاں حباب کوئی چشم تر کہ ہم لب خشک یہ محیط ہے کب اس قدر کہ ہم ایسا نہیں غریب کوئی گھر بہ گھر کہ ہم ایسا نہیں خراب کوئی در بدر کہ ہم مدام ہی مشبک مژگان یار ہے لیکن نہ اس قدر رہے خستہ جگر کہ ہم گو آج ہم ہیں بے سر و پا دیکھیے کہ کل یہ راہ پل صراط کرے شیخ سر کہ ہم ہم بحثتے ہیں چاک ...

    مزید پڑھیے

    کیا کریں کیوں کر رہیں دنیا میں یارو ہم خوشی

    کیا کریں کیوں کر رہیں دنیا میں یارو ہم خوشی ہم کو رہنے ہی نہیں دیتا ہے ہرگز غم خوشی ہم تو اپنے درد اور غم میں نپٹ محظوظ ہیں ہم کو کیا اس بات سے رہتا ہے گر عالم خوشی اے عزیزو اس خوشی کو کوئی خوشی نہیں پہونچتی عاشق اور معشوق جب ہوتے ہیں مل باہم خوشی اے فلک جس جس طرح کا غم تو چاہے ...

    مزید پڑھیے

    سن فصل گل خوشی ہو گلشن میں آئیاں ہیں

    سن فصل گل خوشی ہو گلشن میں آئیاں ہیں کیا بلبلوں نے دیکھو دھومیں مچائیاں ہیں بیمار ہو زمیں سے اٹھتے نہیں عصا بن نرگس کو تم نے شاید آنکھیں دکھائیاں ہیں دیکھ اس کو آئنہ بھی حیران ہو گیا ہے چہرے پہ جان تیرے ایسی صفائیاں ہیں خورشید اس کو کہئے تو جان ہے وہ پیلا گر مہ کہوں ترا منہ تو ...

    مزید پڑھیے

    عیش سب خوش آتے ہیں جب تلک جوانی ہے

    عیش سب خوش آتے ہیں جب تلک جوانی ہے مردہ دل وہ ہوتا ہے جو کہ شیح فانی ہے جب تلک رہے جیتا چاہئے ہنسے بولے آدمی کو چپ رہنا موت کی نشانی ہے جو کہ تیرا عاشق ہے اس کا اے گل رعنا رنگ زعفرانی ہے اشک ارغوانی ہے آہ کی نہیں طاقت تاب نہیں ہے نالے کی ہجر میں ترے ظالم کیا ہی ناتوانی ہے چار دن ...

    مزید پڑھیے

    یاں تلک کے ہے ترے ہجر میں فریاد کہ بس

    یاں تلک کے ہے ترے ہجر میں فریاد کہ بس نہ ہوا تو بھی کبھی ہائے یہ ارشاد کہ بس ایک بلبل بھی چمن میں نہ رہی اب کی فصل ظلم ایسا ہی کیا تو نے اے صیاد کہ بس بے ستوں کھود کے سر پھوڑ دیا جی اپنا کام ایسا ہی ہوا تجھ سے اے فرہاد کہ بس دل کی حسرت نہ رہی دل میں مرے کچھ باقی ایک ہی تیغ لگا ایسی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5