کس سے پوچھوں ہائے میں اس دل کے سمجھانے کی طرح
کس سے پوچھوں ہائے میں اس دل کے سمجھانے کی طرح ساتھ طفلاں کے لگا پھرتا ہے دیوانے کی طرح یار کے پاؤں پہ سر رکھ جی کو اپنے دیجئے اس سے بہتر اور نہیں ہوتی ہے مر جانے کی طرح کب پلاوے گا تو اے ساقی مجھے جام شراب جاں بلب ہوں آرزو میں مے کی پیمانے کی طرح مست آتا ہے پئے مے آج وہ قاتل ...