Taashshuq Lakhnavi

تعشق لکھنوی

  • 1824 - 1892

تعشق لکھنوی کی غزل

    باغ میں پھولوں کو روند آئی سواری آپ کی

    باغ میں پھولوں کو روند آئی سواری آپ کی کس قدر ممنون ہے باد بہاری آپ کی بے وفائی آپ کی غفلت شعاری آپ کی میرے دل نے عادتیں سیکھی ہیں ساری آپ کی ہے یقیں باہم گلے ملنے کو اٹھیں دست شوق ہو اگر تصویر بھی یکجا ہماری آپ کی میکدے میں ٹوٹے جاتے ہیں بہم لڑ لڑ کے جام مفسدہ پرداز ہے چشم ...

    مزید پڑھیے

    منہ جو فرقت میں زرد رہتا ہے

    منہ جو فرقت میں زرد رہتا ہے کچھ کلیجہ میں درد رہتا ہے تھی کبھی رشک مہر کے عاشق دھوپ کا رنگ زرد رہتا ہے کس کے سنتے ہو رات کو نالے کہتے ہو سر میں درد رہتا ہے کبھی پوچھا نہ میرے کوچہ میں کون صحرا نورد رہتا ہے شور ہے زرد آئی ہے آندھی کیا مرا رنگ زرد رہتا ہے یاد آتی ہیں گرمیاں ...

    مزید پڑھیے

    دو دموں سے ہے فقط گور غریباں آباد

    دو دموں سے ہے فقط گور غریباں آباد تم ہمیشہ رہو اے حسرت و ارماں آباد تجھ سے اے درد ہے قصر دل ویراں آباد کیا سرافراز کیا خانہ ویراں آباد جس جگہ بیٹھ کے روئے وہ مکاں ڈوب گئے شہر ہونے نہیں دیتے ترے گریاں آباد قیس و فرہاد کے دم سے بھی عجب رونق تھی کچھ دنوں خوب رہے کوہ و بیاباں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2