دل جل کے رہ گئے ذقن رشک ماہ پر
دل جل کے رہ گئے ذقن رشک ماہ پر اس قافلہ کو پیاس نے مارا ہے چاہ پر گیسو کو ناز ہے دل روشن کی چاہ پر پروانہ یہ چراغ ہے مار سیاہ پر نیند اڑ گئی گراں ہے یہ شب رشک ماہ پر بجلی نہ کیوں فلک سے گرے میری آہ پر ہے یاد خفتگان زمیں کا جو خط سبز بھولے سے میں قدم نہیں رکھتا گیاہ پر لٹتا ہے خانۂ ...