Syed Zameer Jafri

سید ضمیر جعفری

مشہور اور مقبول مزاح نگار

Pakistani poet famous for humorous poetry. Also wrote humorous columns in the newspapers and periodicals.

سید ضمیر جعفری کی نظم

    بادل کا کھیل

    استاد وہ بادل کا اک پارہ ہے کیا پیارا ہے تم دیکھتے ہو شاگرد بے شک بے شک ہم دیکھتے ہیں یہ بادل کا اک پارہ ہے سر جی سر جی ہم دیکھتے ہیں یہ بادل کتنا پیارا ہے استاد تم اس کو نظر جما دیکھو تعمیر دکھائی دیتی ہے دیکھو دیکھو اک اونٹ دکھائی دیتا ہے گڑ گیہوں کے بھاری بورے اف کتنا بوجھ ...

    مزید پڑھیے

    ہلا گلا

    منو چنو فری زری بڑھے جاؤ پڑھے جاؤ کھیلے جاؤ کھائے جاؤ ڈال ہو کہ پات ہو صبح ہو کہ رات ہو زندگی کی بات ہو کھیلے جاؤ کھائے جاؤ لپ شپ لپ شپ ہو ہا ہو کھیلے جاؤ کھائے جاؤ ہلا گلا لائے جاؤ منو چنو فری زری بڑھے جاؤ پڑھے جاؤ روم شام چین ایک دو تین ک سین شین سب سبق سنائے جاؤ کھیلے جاؤ کھائے ...

    مزید پڑھیے

    آدمی

    تھا کبھی علم آدمی دل آدمی پیار آدمی آج کل زر آدمی قصر آدمی کار آدمی کلبلاتی بستیاں مشکل سے دو چار آدمی کتنا کم یاب آدمی ہے کتنا بسیار آدمی پتلی گردن پتلے ابرو پتلے لب پتلی کمر جتنا بیمار آدمی اتنا طرحدار آدمی زندگی نیچے کہیں منہ دیکھتی ہی رہ گئی کتنا اونچا لے گیا جینے کا ...

    مزید پڑھیے

    عورتوں کی اسمبلی

    وہ شانوں پہ زرکار آنچل اچھالے ادھر سے ادھر مست زلفوں کو ڈالے میاں اور بچے خدا کے حوالے حسیں ہاتھ میں نرم فائل سنبھالے کس انداز سے ناز فرما رہی ہے کہ جیسے چمن میں بہار آ رہی ہے مباحث میں یوں گرم گفتار ہیں سب کہ بس لڑنے مرنے کو تیار ہیں سب فسوں کار ہیں سب طرح دار ہیں سب برابر برابر ...

    مزید پڑھیے

    زندگی کے دھارے

    اس کسان کو دیکھو زندگی کے پتھر سے جسم ٹوٹتا ہوا گاؤں میں جس کے گھر اداس ہیں حسرتوں اور آنسوؤں کے نم کے غم نواس ہیں جا رہا ہے استخوان سر درد اک جلے بجھے ہوئے زرد زرد گرد گرد رستے پر اس کا علم لیے جبر میں بھی صبر اور سپاس کے قدم لیے وقت سویا سویا ہے خواب جاگے جاگے ہیں بیل آگے آگے ...

    مزید پڑھیے

    عید کا میلہ

    لو عید آئی لو دو پلئے میدان میں بھر بازار لگا ہر چاہت کا سامان ہوا ہر نعمت کا انبار لگا سب اجلا شہر امنڈ آیا شلوار سجا دستار لگا اس بھیڑ کے بپھرے طوفاں میں جو ڈوب گیا سو پار لگا ٹولی کے آگے ٹولا ہے ریلی کے پیچھے ریلا ہے یارو یہ عید کا میلہ ہے مرکز رنگیں رعنائی کا چکنا تنبو حلوائی ...

    مزید پڑھیے

    اک تارا باجے

    اک تارا باجے چھن چھن جاگو جاگو ہاں سنو سنو یہ تان مگن یہ دل دھڑکن اک تارا باجے چھن چھن چھن جاگو جاگو داتا نے تجھے دھنوان کیا جینا تجھ پر آسان کیا جس گلی بھی دکھیا روئے گا کب چین سے کوئی سوئے گا نادار کا جس کو دھیان نہیں وہ پتھر دل انسان نہیں دوجوں کے کام سنوار میاں کچھ فرض کا قرض ...

    مزید پڑھیے

    کھیر کون کھا گیا

    تھالیاں بھی صاف ہیں پیالیاں بھی صاف ہیں کھیر کون کھا گیا کچھ نہیں ہے دیگچی میں تاب میں پرات میں کوئی چور کھا گیا ہے کھیر رات رات میں صاف ہیں رکابیاں گھڑولیاں کٹوریاں اس میں دو کچوریاں ہیں اس میں چار توریاں کھیر کون کھا گیا ہو نہ ہو یہ کام ہے توقیر بھائی جان کا بھالو احتشام کا ...

    مزید پڑھیے