Syed Zameer Jafri

سید ضمیر جعفری

مشہور اور مقبول مزاح نگار

Pakistani poet famous for humorous poetry. Also wrote humorous columns in the newspapers and periodicals.

سید ضمیر جعفری کی غزل

    ہم اگر دشت جنوں میں نہ غزل خواں ہوتے

    ہم اگر دشت جنوں میں نہ غزل خواں ہوتے شہر ہوتے بھی تو آواز کے زنداں ہوتے زندگی تیرے تقاضے اگر آساں ہوتے کتنے آباد جزیرے ہیں کہ ویراں ہوتے تو نے دیکھا ہی نہیں پیار سے ذروں کی طرف آنکھ ہوتی تو ستارے بھی نمایاں ہوتے آرزوؤں سے جو پیمان وفا ہم رکھتے سانحے زخم بھی ہوتے تو گلستاں ...

    مزید پڑھیے

    طوفاں نہیں گزرے کہ بیاباں نہیں گزرے

    طوفاں نہیں گزرے کہ بیاباں نہیں گزرے ہم مرحلۂ زیست سے آساں نہیں گزرے کچھ ایسے مقامات بھی تھے راہ وفا میں محسوس یہ ہوتا تھا کہ انساں نہیں گزرے عرصہ ہوا وہ زلف پریشاں نہیں دیکھی مدت ہوئی نظروں سے گلستاں نہیں گزرے ہر حادثہ نو سے الجھتے گئے ہر گام ہم رہ گزر‌ شوق سے گزراں نہیں ...

    مزید پڑھیے

    کپڑے اپنے گھر کے ہیں

    کپڑے اپنے گھر کے ہیں دھبے دنیا بھر کے ہیں باہر کوئی چیز نہیں سارے ڈر اندر کے ہیں کیسے کیسے دکھ دیکھے کیا کیا عیب ہنر کے ہیں مسجد تو بنوا لی تھی پتھر سب مندر کے ہیں دیکھیں کیسا دن نکلے بادل تو کچھ سرکے ہیں منزل پا لینے کے بعد جھگڑے راہگزر کے ہیں شہروں میں اب لوگ کہاں سب بابو ...

    مزید پڑھیے

    یوں قتل عام نوع بشر کر دیا گیا

    یوں قتل عام نوع بشر کر دیا گیا راسخ طبیعتوں ہی میں ڈر کر دیا گیا تاریخ سرخ رو ہے انہیں حادثات سے جن حادثوں سے قطع نظر کر دیا گیا اس ڈر سے جاگ اٹھے نہ کہیں راستے کی چاپ کچھ قافلوں کو شہر بدر کر دیا گیا سر دوش پر رہا نہ رہا لیکن آخرش یہ معرکۂ سخت بھی سر کر دیا گیا مقصود تو تھا حسن ...

    مزید پڑھیے

    اپنے ظرف اپنی طلب اپنی نظر کی بات ہے

    اپنے ظرف اپنی طلب اپنی نظر کی بات ہے رات ہے لیکن مرے لب پر سحر کی بات ہے آشیاں کے ساتھ پوری زندگی بدلی گئی کم نظر سمجھے کہ مشت بال و پر کی بات ہے تا ابد کتنے اندھیرے تھے کہ روشن ہو گئے شمع کا جلنا بظاہر رات بھر کی بات ہے زندگی صدیوں کا حاصل زندگی صدیوں کا روپ زندگی جو چشمک برق و ...

    مزید پڑھیے

    شرح درد عاشقی کرتے ہیں ہم

    شرح درد عاشقی کرتے ہیں ہم زخم کی سوداگری کرتے ہیں ہم دوستوں تم سے کوئی شکوہ نہیں دوستو تم کو بری کرتے ہیں ہم زندگی تیری سہولت کے لئے کچھ ارادوں میں کمی کرتے ہیں ہم بجھ رہی ہیں گھر کی دیواریں مگر مقبروں پر روشنی کرتے ہیں ہم ایک رسمی نیک چلنی کے لئے کن گناہوں کی نفی کرتے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    بڑی حیرت سے ارباب وفا کو دیکھتا ہوں میں

    بڑی حیرت سے ارباب وفا کو دیکھتا ہوں میں خطا کو دیکھتا ہوں اور سزا کو دیکھتا ہوں میں ابھی کچھ دیر ہے شاید مرے مایوس ہونے میں ابھی کچھ دن فریب رہنما کو دیکھتا ہوں میں خدا معلوم دل کو جستجو ہے کن جزیروں کی نہ جانے کن ستاروں کی ضیا کو دیکھتا ہوں میں یہ کیا غم ہے مرے اشعار کو نم کر ...

    مزید پڑھیے

    جنوں پہ جبر خرد جب بھی ہوشیار ہوا

    جنوں پہ جبر خرد جب بھی ہوشیار ہوا نظر کے ساتھ نظارہ بھی شرم سار ہوا غم جہاں! بہت اچھا انہیں بھلا دیں گے زہ نصیب اگر دل پہ اختیار ہوا یہ دور دور پر آشوب ہی سہی لیکن زمانہ پہلے بھی کب کس کو ساز گار ہوا ملی ہیں نوع بشر سے مجھے وہ ایذائیں کہ جب بھی غور کیا خود بھی شرمسار ہوا کسی سے ...

    مزید پڑھیے

    درد میں لذت بہت اشکوں میں رعنائی بہت

    درد میں لذت بہت اشکوں میں رعنائی بہت اے غم ہستی ہمیں دنیا پسند آئی بہت ہو نہ ہو دشت و چمن میں اک تعلق ہے ضرور باد صحرائی بھی خوشبو میں اٹھا لائی بہت مصلحت کا جبر ایسا تھا کہ چپ رہنا پڑا ورنہ اسلوب زمانہ پر ہنسی آئی بہت بے سہاروں کی محبت بے نواؤں کا خلوص آہ یہ دولت کہ انسانوں نے ...

    مزید پڑھیے

    گمرہوں کا ہم سفر رہنا بھی اچھی بات ہے

    گمرہوں کا ہم سفر رہنا بھی اچھی بات ہے راستے سے بے خبر رہنا بھی اچھی بات ہے کچھ نہ کچھ ناپختگی بھی آدمی کا حسن ہے کچھ نہ کچھ نا معتبر رہنا بھی اچھی بات ہے جس میں سب بے خانماں رہتے ہوں ایسے شہر میں گھر کا بے دیوار و در رہنا بھی اچھی بات ہے اور بھی کچھ دن گزر جاتے وہاں تو خوب تھا اس ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2