Syed Zahiruddin Zaheer

سید ظہیر الدین ظہیر

  • 1938

سید ظہیر الدین ظہیر کے تمام مواد

7 غزل (Ghazal)

    نکہت جو تری زلف معنبر سے اڑی ہے

    نکہت جو تری زلف معنبر سے اڑی ہے کب خلد میں خوشبو وہ گل تر سے اڑی ہے حسرت بھری نظروں سے اسے دیکھ رہا ہوں وہ آب جو چلتے ہوئے خنجر سے اڑی ہے اک قابض ارواح کے ہم راہ مری روح پیکر سے جو نکلی تو برابر سے اڑی ہے وحشت کے سبب جب مرا گھر ہو گیا ویراں تب گھر کے اجڑنے کی خبر گھر سے اڑی ...

    مزید پڑھیے

    ہوا دے کر دبے شعلوں کو بھڑکایا نہیں جاتا

    ہوا دے کر دبے شعلوں کو بھڑکایا نہیں جاتا دکھا کر جام مے پیاسوں کو ترسایا نہیں جاتا نہ لے جا دور گلشن سے ارے صیاد بلبل کو کہ بیمار محبت پر ستم ڈھایا نہیں جاتا تری تر دامنی کو دیکھ کر کچھ شک سا ہوتا ہے کہ دھبہ دامن معصوم پر پایا نہیں جاتا ہیں دونوں نور کے ٹکڑے مگر حفظ مراتب ...

    مزید پڑھیے

    اپنی جولاں گاہ زیر آسماں سمجھا تھا میں

    اپنی جولاں گاہ زیر آسماں سمجھا تھا میں آب و گل کے کھیل کو اپنا جہاں سمجھا تھا میں جس دل نا عاقبت اندیش نے چھوڑا تھا ساتھ ایسے دیوانے کو میر کارواں سمجھا تھا میں آنکھ بند ہوتے ہی مجھ پر کھل گیا راز حیات زیست کو دنیا میں عمر جاوداں سمجھا تھا میں ان کے قبضے میں ہے جنت ان کے قبضے ...

    مزید پڑھیے

    جسم بے سر کوئی بسمل کوئی فریادی تھا (ردیف .. ب)

    جسم بے سر کوئی بسمل کوئی فریادی تھا حشر سامانیاں تھیں منزل جاناں کے قریب ضو فشاں شمس تھا پر اس کو خجل ہونا پڑا ان کا حسن آ گیا جب مہر درخشاں کے قریب اشک بن بن کے جو چمکا تھا افق پر برسوں وہ ستارا نظر آیا ترے مژگاں کے قریب طائر روح نے پرواز کی دیکھ اے صیاد تو گیا لے کے قفس جب در ...

    مزید پڑھیے

    لذت درد الم ہی سے سکوں آ جائے ہے

    لذت درد الم ہی سے سکوں آ جائے ہے دل مرا ان کی نوازش سے تو گھبرا جائے ہے گرچہ ہے طرز تغافل پردہ دار راز عشق پر ہم ایسے کھوئے جاتے ہیں کہ وہ پا جائے ہے بزم میں میرے عدو ہیں ان سے ان کا ارتباط ایسا منظر کب مری آنکھوں سے دیکھا جائے ہے دل کی دل ہی میں رہی یہ حسرت دیدار بھی میری نظریں ...

    مزید پڑھیے

تمام