یاد کے تہوار میں وصل و وفا سب چاہئے
یاد کے تہوار میں وصل و وفا سب چاہئے رات کے ریشم میں لپٹی آپ کی چھب چاہئے پھر حلاوت سے چھلکتے جام خالی ہو گئے پھر غزل کو آپ کی شیرینیٔ لب چاہئے رات کی وادی میں ساری رونقیں آباد ہیں دن کے ویرانے میں بھی اک گلشن شب چاہئے سوچ اور الفاظ کی بے چینیوں میں کچھ بھی ہو بات کی تہہ سے نکلتا ...