سید منیر کی غزل

    نظر پہ بیٹھ گیا جو غبار کس کا تھا

    نظر پہ بیٹھ گیا جو غبار کس کا تھا دلوں سے کم نہ ہوا جو شرار کس کا تھا نہ کوئی شکل تھی دل میں نہ لب پہ نام کوئی تمام عمر مجھے انتظار کس کا تھا مرے لئے تو وہ ٹھہرا نہ ایک پل بھر کو نہ جانے قافلۂ نوبہار کس کا تھا یہ کس کے حسن سے یادوں کی بن گئی تصویر دل آئنہ پہ سنہرا غبار کس کا ...

    مزید پڑھیے

    ترک الفت میں کوئی یکتا نہ تھا

    ترک الفت میں کوئی یکتا نہ تھا میں اکیلا تھا مگر تنہا نہ تھا باغ تھا لیکن ترا چہرا نہ تھا خیمۂ گل میں کوئی رہتا نہ تھا جس محبت سے تری شہرت ہوئی اس میں شاید کچھ ترا حصہ نہ تھا دل کو ویراں کر گیا ذہنی شعور درد تھا پر درد کا یارا نہ تھا کچھ مرے کردار میں لکھا تھا غم کچھ مرا رد عمل بے ...

    مزید پڑھیے

    ہم سے پہلے تو کوئی یوں نہ پھرا آوارہ

    ہم سے پہلے تو کوئی یوں نہ پھرا آوارہ درد آوارہ دل آوارہ وفا آوارہ کیا اسے مل گئی کچھ تیرے بدن کی خوشبو آج پھولوں میں نہیں آئی صبا آوارہ جس کی نزہت سے دوبالا تھی وطن کی رونق شہر سے دور مجھے وہ بھی ملا آوارہ میں نے کب مجھ سے نہ ملنے کا گلا تم سے کیا اب مجھے تم نہ کہو بہر خدا ...

    مزید پڑھیے

    ابر کا ماہتاب کا بھی تھا

    ابر کا ماہتاب کا بھی تھا اک زمانہ شراب کا بھی تھا کچھ طبیعت بھی اپنی مائل تھی کچھ جھمیلا شباب کا بھی تھا رات بھر تیری چاندنی اور دن یاد کے آفتاب کا بھی تھا تیری شہرت کے خاص رنگوں میں اک مرے انتخاب کا بھی تھا چاندنی میں ترے بدن کا نکھار حسن کچھ ماہتاب کا بھی تھا موسم وصل تیری ...

    مزید پڑھیے

    درد کا آبشار جاری ہے

    درد کا آبشار جاری ہے تم بھی ہو رات بھی تمہاری ہے صبح کی نیند وقت کی خوشبو تم ٹھہر جاؤ تو ہماری ہے تری ہر بات جبر کی پابند تری ہر بات اختیاری ہے کس نے یہ فیصلہ کیا ہوگا کیوں مری زندگی تمہاری ہے شعر کے داخلی ترنم میں اک سکوں خیز بے قراری ہے رات دن اس کو یاد کرتا ہوں وقت پر جس کی ...

    مزید پڑھیے

    رواج و رسم کا اس کو ہنر بھی آتا ہے

    رواج و رسم کا اس کو ہنر بھی آتا ہے مجھے بلاتا بھی ہے میرے گھر بھی آتا ہے بدن کا حسن دمکتا ہے رات اندھیرے میں اک آفتاب سحر بے سحر بھی آتا ہے جدائیوں میں فقط گھر سے دوریاں تو نہیں فراق صورت دیوار و در بھی آتا ہے محبتوں میں گھلا جسم یاد ہے مجھ کو کبھی رقیب مرا میرے گھر بھی آتا ...

    مزید پڑھیے

    سایۂ ظلم سر خلق خدا ہوتا ہے

    سایۂ ظلم سر خلق خدا ہوتا ہے جب بھی پرچم شب یلدا کا کھلا ہوتا ہے جانتے بھی ہیں کہ ہے ظلم کی بالادستی یہ بھی کہتے ہیں کہ بندوں کا خدا ہوتا ہے رات بھر جاگنے والوں نے بتایا ہے ہمیں رات بھر شہر کا دروازہ کھلا ہوتا ہے وہی پرکار جفا اور وہی قرطاس وطن دائرہ جبر کا ہر سمت کھنچا ہوتا ...

    مزید پڑھیے

    دل کا دروازہ کھلا ہو جیسے

    دل کا دروازہ کھلا ہو جیسے اور کوئی جھانک رہا ہو جیسے دھیان تیرا سحر و شام نہیں تو مجھے بھول گیا ہو جیسے دل میں کچھ اور لبوں پر کچھ اور ترک الفت کی دعا ہو جیسے پھر وہی ظلم وہی خلق خدا خشک پتوں میں ہوا ہو جیسے شہر بیداد میں حب الوطنی اک منافق کی وفا ہو جیسے درد بے نور ہوا جاتا ...

    مزید پڑھیے

    گلی کوچوں میں جب سب جل بجھا آہستہ آہستہ

    گلی کوچوں میں جب سب جل بجھا آہستہ آہستہ گھروں سے کچھ دھواں اٹھتا رہا آہستہ آہستہ کئی بے چینیوں کی شدت اظہار کی خاطر مجھے ہر لفظ پر رکنا پڑا آہستہ آہستہ عدم ہستی فنا اور پھر بقا اک دائرہ سا ہے سمجھ میں آ ہی جائے گا خدا آہستہ آہستہ مسیحائی کی صبحوں صبر کی راتوں کے آنگن میں لہو ...

    مزید پڑھیے

    تو اپنے حسن کی آرائشوں میں گم ہو جا (ردیف .. و)

    تو اپنے حسن کی آرائشوں میں گم ہو جا مجھے نہ دیکھ مرے ساتھ سوگوار نہ ہو تری نظر کی یہ آوارگی تجھے معلوم خدا کرے کہ کبھی مجھ پہ آشکار نہ ہو یہ مرحلہ بھی مری وحشتوں میں باقی ہے کہ دل کے درد میں تیرا کوئی شمار نہ ہو کبھی تو ہو کہ کرے تو بھی پیار کے وعدے کبھی تو ہو کہ مجھے تیرا اعتبار ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2