Syed Khursheed Alam Kakwi

سید خورشید عالم کاکوی

سید خورشید عالم کاکوی کی غزل

    آنکھوں میں خواب روز نئی رہ گزر کا ہے

    آنکھوں میں خواب روز نئی رہ گزر کا ہے منزل کے اور آگے ارادہ سفر کا ہے دل آیا بھی تو اپنا اسی بے نیاز پر یہ بھی قصور اپنے ہی ذوق نظر کا ہے ہوش و خرد گنوا دیا دیوانے ہو گئے سارا فسوں یہ آپ کی چشم و نظر کا ہے سلجھی کوئی گرہ تو بہت ہم الجھ گئے قصہ تمام گیسوئے تا بہ کمر کا ہے یہ روز روز ...

    مزید پڑھیے

    کہاں کا سودا جنون کیسا کہ طاق دل میں ملال رکھتے

    کہاں کا سودا جنون کیسا کہ طاق دل میں ملال رکھتے اگر وہ احوال دل سناتے تو ہم بھی اپنا خیال رکھتے کبھی وہ آتے بہار آتی خزاں رسیدہ صحن میں اپنے ہر اک قدم پر بچھاتے پلکیں دل و جگر بھی نکال رکھتے وہ عہد ماضی کے لوح پرور اور ان کے دل میں جہاں کا غم تھا تمہاری الفت کے بعد ہم کیوں زمانے ...

    مزید پڑھیے