Syed Ilyas Fani

سید الیاس فانی

  • 1953

سید الیاس فانی کی غزل

    اس سے پہچان ہو گئی ہوگی

    اس سے پہچان ہو گئی ہوگی زیست آسان ہو گئی ہوگی زندگی بے وفا ازل سے ہے دشمن جان ہو گئی ہوگی آج وہ یار بن گئے گہرے جان پہچان ہو گئی ہوگی اس سے جب عرض حال تم نے کی سن کے حیران ہو گئی ہوگی گفتگو کر رہے تھے بے موقع بات بے جان ہو گئی ہوگی زیست فانیؔ خوشی کی چاہت میں غم کا عنوان ہو گئی ...

    مزید پڑھیے

    اپنی آنکھوں کو نم کریں کیسے

    اپنی آنکھوں کو نم کریں کیسے لذت درد کم کریں کیسے جو تسلی بھی دے نہیں سکتے ان سے اظہار غم کریں کیسے ان کی فطرت میں بے وفائی ہے پھر وہ ہم پہ کرم کریں کیسے حسن مغرور کی اداؤں پر دل کو قربان ہم کریں کیسے جن پہ ہے وقت نے ستم ڈھائے وہ کسی پہ ستم کریں کیسے جن کے معنی ہی کچھ نہیں ...

    مزید پڑھیے

    مل کے رہتا ہوں سدا چاروں کے ساتھ

    مل کے رہتا ہوں سدا چاروں کے ساتھ بے وفائی کیا کروں یاروں کے ساتھ کون محسن ہے پتا چل جائے گا مل کے بیٹھو گے جو تم یاروں کے ساتھ قتل ساحل پر ہوا شاید کوئی بہہ رہا ہے خون بھی دھاروں کے ساتھ آبرو کی پاسبانی شرط ہے ہے گلوں کی زندگی خاروں کے ساتھ داغ دل داغ جگر روشن ہوئے ہیں فروزاں ...

    مزید پڑھیے