مل کے رہتا ہوں سدا چاروں کے ساتھ

مل کے رہتا ہوں سدا چاروں کے ساتھ
بے وفائی کیا کروں یاروں کے ساتھ


کون محسن ہے پتا چل جائے گا
مل کے بیٹھو گے جو تم یاروں کے ساتھ


قتل ساحل پر ہوا شاید کوئی
بہہ رہا ہے خون بھی دھاروں کے ساتھ


آبرو کی پاسبانی شرط ہے
ہے گلوں کی زندگی خاروں کے ساتھ


داغ دل داغ جگر روشن ہوئے
ہیں فروزاں چاند اور تاروں کے ساتھ


ان سے امید وفا فانیؔ نہ کر
کیسی ہمدردی جفا کاروں کے ساتھ