مسرت میں بھی ہے پنہاں الم یوں بھی ہے اور یوں بھی
مسرت میں بھی ہے پنہاں الم یوں بھی ہے اور یوں بھی سرود زندگی میں زیر و بم یوں بھی ہے اور یوں بھی غموں سے ہے گریباں میں اطاعت کا گلا کیوں ہو دو گونہ بار ہے سر پر وہ خم یوں بھی ہے اور یوں بھی طریق خسروی بھی ہے کنایہ ہے کہ مہ ہم ہیں انہیں زیبا ہے ہم کہنا یہ ہم یوں بھی ہے اور یوں ...