Syed Hamid

سید حامد

سید حامد کے تمام مواد

16 غزل (Ghazal)

    آنکھ جو عشوۂ پرکار لیے پھرتی ہے

    آنکھ جو عشوۂ پرکار لیے پھرتی ہے مژدۂ‌ طالع بیدار لیے پھرتی ہے نام سے داد بھی ملتی ہے سخن کو اکثر چرخ پر شہرت فن کار لیے پھرتی ہے خاک سے پھول نکلتے ہیں مہکتا ہے چمن کیا زمیں طبلۂ عطار لیے پھرتی ہے کوئی محفل بھی نہیں جو نہ ہو تائید طلب در بدر جرأت انکار لیے پھرتی ہے بن گئی پردہ ...

    مزید پڑھیے

    ذرا نہ ہم پہ کیا اعتبار گزری ہے

    ذرا نہ ہم پہ کیا اعتبار گزری ہے یہ روح جسم سے بیگانہ وار گزری ہے ہمیں گماں بھی نہ تھا ان کی طبع نازک پر ذرا سی بات ستائش کی بار گزری ہے خرد کے زور سے ہمت کے بال و پر لے کر کہاں کہاں سے یہ مشت غبار گزری ہے کٹے گا کیسے یہ ویران بے سہارا دن ابھی تو صرف شب انتظار گزری ہے بدون زخم نہ ...

    مزید پڑھیے

    مسکرانے سے مدعا کیا ہے

    مسکرانے سے مدعا کیا ہے کہہ رہے ہیں تمہیں ہوا کیا ہے پیرہن عدل کا پہن آئی کون مظلوم ہے جفا کیا ہے شکوہ کے نام سے ہی برہم ہیں یہ نہیں پوچھتے گلا کیا ہے ڈال دی جس کے حوصلہ نے سپر وہ تنک آرزو جیا کیا ہے خدمت بندگان حق کے سوا اس خرابے میں کیمیا کیا ہے سادگی میں ہزار پرکاری بانکپن ...

    مزید پڑھیے

    عشوہ کیوں دل ربا نہیں ہوتا

    عشوہ کیوں دل ربا نہیں ہوتا غمزہ کیوں حشر زا نہیں ہوتا آزمائیں لہو کو رنگ حنا کھل گیا دیر پا نہیں ہوتا جان دیتے ہو ان کے وعدوں پر جن کا وعدہ وفا نہیں ہوتا آئنہ اس کو دیتا ہے ترغیب جو کوئی خود نما نہیں ہوتا کب نہیں ہوتی فکر کس لمحہ دوش پر تسمہ پا نہیں ہوتا جس کی لو سے چمک اٹھی ہے ...

    مزید پڑھیے

    کیوں سادگی سے اس کی تکرار ہو گئی ہے

    کیوں سادگی سے اس کی تکرار ہو گئی ہے تہذیب سے طبیعت بیزار ہو گئی ہے نکلی زبان سے تھی چھوٹی سی بات لیکن مابین دو دلوں کے دیوار ہو گئی ہے کلیاں کھلا رہی تھی شوخی نسیم آسا جب طنز بن گئی ہے تلوار ہو گئی ہے دنیا کے مشغلوں میں یہ گھر گیا ہے ایسا اب دل سے بات کرنی دشوار ہو گئی ہے پھیری ...

    مزید پڑھیے

تمام