Syed Hamid

سید حامد

سید حامد کی غزل

    آنکھ جو عشوۂ پرکار لیے پھرتی ہے

    آنکھ جو عشوۂ پرکار لیے پھرتی ہے مژدۂ‌ طالع بیدار لیے پھرتی ہے نام سے داد بھی ملتی ہے سخن کو اکثر چرخ پر شہرت فن کار لیے پھرتی ہے خاک سے پھول نکلتے ہیں مہکتا ہے چمن کیا زمیں طبلۂ عطار لیے پھرتی ہے کوئی محفل بھی نہیں جو نہ ہو تائید طلب در بدر جرأت انکار لیے پھرتی ہے بن گئی پردہ ...

    مزید پڑھیے

    ذرا نہ ہم پہ کیا اعتبار گزری ہے

    ذرا نہ ہم پہ کیا اعتبار گزری ہے یہ روح جسم سے بیگانہ وار گزری ہے ہمیں گماں بھی نہ تھا ان کی طبع نازک پر ذرا سی بات ستائش کی بار گزری ہے خرد کے زور سے ہمت کے بال و پر لے کر کہاں کہاں سے یہ مشت غبار گزری ہے کٹے گا کیسے یہ ویران بے سہارا دن ابھی تو صرف شب انتظار گزری ہے بدون زخم نہ ...

    مزید پڑھیے

    مسکرانے سے مدعا کیا ہے

    مسکرانے سے مدعا کیا ہے کہہ رہے ہیں تمہیں ہوا کیا ہے پیرہن عدل کا پہن آئی کون مظلوم ہے جفا کیا ہے شکوہ کے نام سے ہی برہم ہیں یہ نہیں پوچھتے گلا کیا ہے ڈال دی جس کے حوصلہ نے سپر وہ تنک آرزو جیا کیا ہے خدمت بندگان حق کے سوا اس خرابے میں کیمیا کیا ہے سادگی میں ہزار پرکاری بانکپن ...

    مزید پڑھیے

    عشوہ کیوں دل ربا نہیں ہوتا

    عشوہ کیوں دل ربا نہیں ہوتا غمزہ کیوں حشر زا نہیں ہوتا آزمائیں لہو کو رنگ حنا کھل گیا دیر پا نہیں ہوتا جان دیتے ہو ان کے وعدوں پر جن کا وعدہ وفا نہیں ہوتا آئنہ اس کو دیتا ہے ترغیب جو کوئی خود نما نہیں ہوتا کب نہیں ہوتی فکر کس لمحہ دوش پر تسمہ پا نہیں ہوتا جس کی لو سے چمک اٹھی ہے ...

    مزید پڑھیے

    کیوں سادگی سے اس کی تکرار ہو گئی ہے

    کیوں سادگی سے اس کی تکرار ہو گئی ہے تہذیب سے طبیعت بیزار ہو گئی ہے نکلی زبان سے تھی چھوٹی سی بات لیکن مابین دو دلوں کے دیوار ہو گئی ہے کلیاں کھلا رہی تھی شوخی نسیم آسا جب طنز بن گئی ہے تلوار ہو گئی ہے دنیا کے مشغلوں میں یہ گھر گیا ہے ایسا اب دل سے بات کرنی دشوار ہو گئی ہے پھیری ...

    مزید پڑھیے

    شکوہ گر کیجے تو ہوتا ہے گماں تقصیر کا

    شکوہ گر کیجے تو ہوتا ہے گماں تقصیر کا ہر جفا سے باب کھلتا ہے نیا تعزیر کا اس سے پیہم گفتگو کیجے کبھی برہم نہ ہو اصل پر بھاری ہے پہلو آپ کی تصویر کا دل کے در پے ہیں یہ دونوں رشتۂ ہمسائیگی گیسوئے شبگیر سے ہے فکر دامن گیر کا جور سے گھبرانے والے ہم نہیں ہیں دیکھیے حوصلہ کب تک جواں ...

    مزید پڑھیے

    شکوے زباں پہ آ سکیں اس کا سوال ہی نہ ہو

    شکوے زباں پہ آ سکیں اس کا سوال ہی نہ ہو ان سے جفا کا ذکر کیا جن کو خیال ہی نہ ہو دل ہی تو ہے زباں نہیں شکوہ نہیں کریں گے ہم لیکن یہ شرط کس لیے جی کو ملال ہی نہ ہو مژگاں پہ واں نگاہ لطف ہونٹوں پہ یاں حدیث شوق اپنے حدود سے بڑھیں اس کی مجال ہی نہ ہو شوق کو انتظار لطف لطف کو انتظار ...

    مزید پڑھیے

    عقل کی جان پر بن آئی ہے

    عقل کی جان پر بن آئی ہے عشق سے زور آزمائی ہے حسن زا ہے جمال کا پندار حسن پندار خود نمائی ہے لاجونتی کو ہے گمان نظر ہم نے دیکھا نہیں لجائی ہے جنس دل کا نہ تھا کوئی گاہک آپ نے کس لیے چرائی ہے ہاتھ یا رب دعا میں پھیلانا قطع احساس نارسائی ہے قہر سے اخذ بھاپ کی طاقت حسن سے وصف ...

    مزید پڑھیے

    پھول چہرہ آنسوؤں سے دھو گئے

    پھول چہرہ آنسوؤں سے دھو گئے آئے تھے ہنسنے چمن میں رو گئے دل یہ اجڑا ہے کہ ان کی یاد کو مدتیں گزریں زمانے ہو گئے کس لئے محفل میں اتنی برہمی ہم چلے جاتے ہیں اٹھ کر لو گئے جب چلیں گے کاٹنے کل فصل کو تب کھلے گا آج کیا کیا بو گئے کوئی ٹھہرا ہے کسی کے واسطے کہہ رہے تھے جائیں گے ہم سو ...

    مزید پڑھیے

    آہ و فریاد کا اثر دیکھا

    آہ و فریاد کا اثر دیکھا خود کو مجبور بیشتر دیکھا بن گیا ہے نقاب تنگ دلی شہرۂ وسعت نظر دیکھا جسم نے ڈال دی سپر جب سے روح کو عازم سفر دیکھا حشر کا معتقد ہوا جس نے منظر مطلع سحر دیکھا ناؤ ساحل پہ لگ گئی آ کر اپنے شانہ پہ ان کا سر دیکھا طمع پندار جور حرص فریب گامزن کاروان زر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2