Sultan Rashk

سلطان رشک

سلطان رشک کے تمام مواد

17 غزل (Ghazal)

    خوشیاں نہ چھوڑ اپنے لیے غم طلب نہ کر

    خوشیاں نہ چھوڑ اپنے لیے غم طلب نہ کر اے ہم نشیں یہاں کوئی محرم طلب نہ کر کن ہجرتوں کے بعد ہوا ہے یہ معتبر پروردگار مجھ سے مرا غم طلب نہ کر کچھ اور زخم کھا کہ ملے منزل مراد لمحوں سے اپنے زخم کا مرہم طلب نہ کر اے دل کسی سے مل کے بچھڑنے میں فائدہ مضمر ہے جو وصال میں وہ سم طلب نہ ...

    مزید پڑھیے

    ظلمت بہ ہر مقام خلاف طلب ملی

    ظلمت بہ ہر مقام خلاف طلب ملی دن کا سراغ ڈھونڈنے والوں کو شب ملی اے دوست تیرے حسن عنایت کی خیر ہو یہ آگہی ہمیں ترے غم کے سبب ملی یاد غزل رخاں بھی خیال معاش بھی آسودگی دیار‌ تمنا میں کب ملی نکلے تھے تیرگی کے مسلسل فریب سے جب روشنی ملی تو ہمیں جاں بہ لب ملی قصہ تری وفا کا ستم ...

    مزید پڑھیے

    یوں خلاؤں میں نہایت غور سے دیکھا نہ کر

    یوں خلاؤں میں نہایت غور سے دیکھا نہ کر میرے بارے میں مری جاں اس قدر سوچا نہ کر بندگی کو لوگ دے لیتے ہیں کمزوری کا نام عجز اچھا ہے مگر تو خود کو نقش پا نہ کر ہو سکے تو دل میں پیدا کر محبت کا خیال یہ مقدس لفظ سطح آب پر لکھا نہ کر ریزہ ریزہ ہو رہے ہیں آئینے اخلاص کے اپنی آنکھوں سے یہ ...

    مزید پڑھیے

    نفرت جو ہے دل میں لب خنداں میں نہیں ہے

    نفرت جو ہے دل میں لب خنداں میں نہیں ہے جو بات ہے مضموں میں وہ عنواں میں نہیں ہے کیا جانئے کل پچھلے پہر کیسی ہوا تھی خوشبو کا پتہ آج گلستاں میں نہیں ہے اے مسجد اقصیٰ تو جلے اور میں دیکھوں کیا عزم تحفظ بھی نگہباں میں نہیں ہے مطلوب ہے وہ جنس جو نایاب بہت ہے اس چیز کی خواہش ہے جو ...

    مزید پڑھیے

    جو نظر آتا نہیں دیوار میں در اور ہے

    جو نظر آتا نہیں دیوار میں در اور ہے ان ستم گاروں کے پیچھے اک ستم گر اور ہے جو نظر آتا نہیں رستے کا پتھر اور ہے میں نہیں ہوں میرے اندر ایک خود سر اور ہے ان فضاؤں میں مگر میرا گزر ممکن نہیں میری منزل اور ہے میرا مقدر اور ہے ہم ہیں طوفان حوادث میں ہمیں معلوم ہے تم سمجھ سکتے نہیں ...

    مزید پڑھیے

تمام